سچ خبریں: جہاں غزہ کی پٹی کے خلاف صیہونی حکومت کے زمینی اور فضائی حملے شدید طور پر جاری ہیں، مقبوضہ علاقوں میں رائے شماری کے نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ صیہونی نیتن یاہو کی کابینہ پر اعتماد نہیں کرتے۔
غزہ میں رہائشی علاقوں اور پناہ گزینوں کے ٹھکانوں پر بمباری
المیادین نیٹ ورک کے نامہ نگار نے اطلاع دی ہے کہ خان یونس شہر کے جنوب میں واقع قصۃ القرین میں رہائشی علاقوں پر بمباری کی گئی جس میں متعدد افراد شہید اور زخمی ہوئے۔
غزہ شہر کے مغرب میں واقع النصر کے علاقے میں ایک رہائشی عمارت پر بمباری کے نتیجے میں بعض بچوں سمیت متعدد افراد شہید ہوگئے۔
نیز غزہ کی پٹی کے مختلف علاقوں بالخصوص الدعوۃ اسٹریٹ پر صیہونی حکومت کے توپخانے کے حملے اس پٹی کے وسط میں نصرت کیمپ میں واقع ہیں، جس میں متعدد افراد شہید اور زخمی ہوئے۔ غزہ شہر کے جنوب مشرق میں الزیتون محلے پر صیہونی حکومت کے توپ خانے کے حملے بھی دوبارہ شروع ہو گئے ہیں۔
غزہ میں حماس کی تباہی میں 5 سال لگیں گے/ تل ابیب انحطاط کی جنگ میں ملوث ہے
دوسری جانب صیہونی حکومت کے ایک سینئر فوجی نے حماس تحریک کو شکست دینے میں اس حکومت کی نااہلی کا اعتراف کیا۔
المیادین نیٹ ورک کے مطابق صیہونی حکومت کی ریزرو فورسز کے میجر جنرل تل روس نے کان نیٹ ورک کو انٹرویو دیتے ہوئے اعتراف کیا ہے کہ غزہ کی پٹی کے اطراف کے علاقوں میں تل ابیب کی بڑی شکست ہوئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حماس کی موجودہ صورت حال کو دیکھتے ہوئے یہ تحریک شکست یا تباہ نہیں ہوئی ہے۔
تل روس نے کہا کہ اگر ہم حماس کی تباہی تک غزہ میں اپنے تنازعات کو جاری رکھیں گے تو ہمیں پانچ سال تک اس خطے میں رہنا چاہیے۔
اس نے کہا کہ ہم شمال اور جنوب میں دستبرداری کی جنگ میں مصروف ہیں۔
صیہونی حکومت کے چینل 13 نے اس حکومت کے اعلیٰ فوجی افسران کے حوالے سے خبر دی ہے کہ ہم نیتن یاہو سے کہہ رہے ہیں کہ ہم تمام شعبوں میں مصروف عمل ہیں اور اب وقت آگیا ہے کہ ہم اسٹریٹجک فیصلے کریں۔