سچ خبریں: روس نے اعلان کیا کہ غزہ میں تمام لوگوں کی ہلاکت کا ذمہ دار امریکہ ہے اس لیے کہ وائٹ ہاؤس نے اسرائیل کو فلسطینیوں کے قتل عام کی اجازت دی ہے۔
ٹاس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ میں روس کے مستقل نمائندے واسیلی نیبنزیا نے غزہ کے بارے میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے خصوصی اجلاس سے خطاب میں کہا کہ جنگ بندی پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کو ویٹو کرنے کے بعد،غزہ میں ہلاکتوں کا ذمہ دار امریکہ ہے کیونکہ اس نے لفظی طور پر اسرائیل کو قتل عام کا لائسنس دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: طوفان القدس کے بارے میں امریکہ کا کیا خیال ہے؟
اقوام متحدہ میں روس کے سفیر نے زور دے کر کہا کہ امریکہ نے اپنے مشرق وسطیٰ کے اتحادی کو جواز فراہم کرنے کی کوشش کرتے ہوئے ایک بار پھر سلامتی کونسل کی قرارداد کو ویٹو کر دیا جبکہ اس طرح کے اقدامات کا نتیجہ خوفناک خونریزی، ہزاروں اموات ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سلامتی کونسل کے دیگر ارکان اور عمومی طور پر اقوام متحدہ کے ارکان کو اس جرم میں شریک نہیں ہونا چاہیے۔
یاد رہے کہ 8 دسمبر کو امریکہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں متحدہ عرب امارات کی طرف سے پیش کی گئی قرارداد کو ویٹو کر دیا جس میں غزہ کی پٹی میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا۔
یاد رہے کہ روس اور چین سمیت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے 15 ارکان میں سے تیرہ نے اس قرارداد کے حق میں ووٹ دیا جبکہ برطانیہ نے اس میں حصہ نہیں لیا۔
اقوام متحدہ میں امریکہ کے نائب مستقل نمائندے رابرٹ ووڈ نے دعویٰ کیا کہ یہ قرارداد حقیقت سے بہت دور ہے،انہوں نے کہا کہ یہ دستاویز فلسطینی تحریک حماس کی مذمت کرنے اور تل ابیب کے اپنے دفاع کے حق کی توثیق کرنے میں ناکام رہی۔
اقوام متحدہ میں روس کے پہلے نائب مستقل نمائندے دمتری پولیانسکی نے بھی کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل دو ماہ تک واشنگٹن کے ضدی، خود غرضی اور تباہ کن مؤقف کی وجہ سے جنگ بندی قائم کرنے میں ناکام رہی۔
مزید پڑھیں: کیا عام شہریوں کو مارنا ہی جنگ ہے ؟
واضح رہے کہ اس قرارداد میں جنگ بندی اور تمام قیدیوں کی رہائی نیز متحارب فریقوں سے بین الاقوامی انسانی قانون کی تعمیل کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
اسی دوران چند گھنٹے قبل اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے غزہ میں انسانی بنیادوں پر فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرنے والی عرب اسلامی قرارداد کی حمایت میں 153 ووٹوں سے منظوری دی۔