غزہ میں جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کی مذاکرات مکمل طور پر تعطل کا شکار

غزہ

?️

غزہ میں جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کی مذاکرات مکمل طور پر تعطل کا شکار

 اسرائیلی اخبار ہاآرتص نے فلسطینی اور عرب ذرائع کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کے دوسرے مرحلے سے متعلق قاہرہ میں جاری مذاکرات مکمل طور پر بند گلی میں داخل ہو چکے ہیں۔ اسرائیل نوارِ غزہ سے مکمل انخلا پر آمادہ نہیں جبکہ حماس واضح ضمانتوں کے بغیر اپنے ہتھیاروں کی حوالگی پر تیار نہیں ہے۔

رپورٹ کے مطابق امریکہ نے بھی اسرائیل پر کوئی مؤثر دباؤ نہیں ڈالا جس سے مذاکراتی deadlock مزید گہرا ہو گیا ہے۔ اس کے علاوہ وہ بین الاقوامی فورس، جسے غزہ میں تعینات کیا جانا ہے، تاحال اپنے مینڈیٹ اور اختیارات کے بارے میں کسی وضاحت کی منتظر ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ غزہ کی ازسرنو تعمیر بھی شدید ابہام کا شکار ہے۔ نہ ملبہ ہٹانے کا کام شروع ہو سکا ہے اور نہ ہی ہزاروں شہدا کی لاشیں ملبے سے نکالی گئی ہیں۔ شدید بارشوں اور محدود انسانی امداد کے باعث غزہ کے مکین نہایت خراب انسانی صورتحال میں زندگی گزار رہے ہیں۔

ادھر نیویارک ٹائمز نے انکشاف کیا ہے کہ واشنگٹن نے غزہ کے ان علاقوں میں، جو آتش بس کے بعد اسرائیلی قبضے میں ہیں، عارضی رہائشی کمپلیکس قائم کرنے کا منصوبہ بنا لیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ فوری طور پر مشرقی غزہ میں کئی "محفوظ متبادل رہائشی بستیوں” کی تعمیر چاہتی ہے، ہر کمپلیکس میں تقریباً 20 سے 25 ہزار افراد کو بسایا جائے گا، جن میں طبی مراکز اور اسکول بھی شامل ہوں گے۔

امریکی حکام کا کہنا ہے کہ اس منصوبے سے ہزاروں بے گھر فلسطینیوں کو فوری ریلیف مل سکے گا، تاہم اس سے غزہ کی عملی تقسیم کے مستقل ہونے کے خدشات بڑھ گئے ہیں، کیونکہ دو ملین سے زائد فلسطینی اب بھی حماس کے زیرانتظام علاقوں میں محصور ہیں جہاں تعمیر نو پر پابندی برقرار ہے۔

اسرائیلی تجزیہ کار رون بن یشای نے لکھا ہے کہ امریکہ کا یہ منصوبہ غزہ کے مکینوں کو اسرائیلی کنٹرول والے علاقوں میں منتقل کرنے کی کوشش ہے، تاکہ حماس کو مزید تنہا اور محصور کیا جا سکے، مگر غزہ کے عوام اپنی سرزمین کے ساتھ مضبوط وابستگی رکھتے ہیں اور ملبوں میں رہنے کو بھی ترجیح دیتے ہیں۔

اسی دوران یدیعوت آحارنوت کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل اس بات پر بھی پریشان ہے کہ امریکہ غزہ میں بین الاقوامی فورس کے لیے ترکی کے فوجیوں کو شامل کرنے پر زور دے رہا ہے، کیونکہ کئی ممالک اپنے فوجی بھیجنے سے انکاری ہیں۔

اخبار کے مطابق تل ابیب اس وقت تک معاہدے کے اگلے مرحلے کی طرف بڑھنے پر تیار نہیں جب تک غزہ میں موجود اپنے دو باقی ماندہ فوجیوں کی لاشیں وصول نہ کر لے۔

قابلِ ذکر ہے کہ اسرائیل نے جنگ بندی کے اعلان کے بعد متعدد بار اس کی خلاف ورزی کی ہے جس پر عالمی سطح پر شدید ردعمل اور مذمت سامنے آئی ہے۔

مشہور خبریں۔

کمال عدوان ہسپتال کو تباہ کرنے میں اسرائیل کے مقاصد کا انکشاف

?️ 31 دسمبر 2024سچ خبریں: عبرانی اخبار ہاریٹز کی رپورٹ کے مطابق کمال عدوان ہسپتال

ایس سی او کانفرنس: چین، بھارت، روس، ایران اور کرغیزستان کے وفود پاکستان پہنچ گئے

?️ 13 اکتوبر 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے لیے مختلف

گوگل نے 12,000 ملازموں کو فارغ کیا

?️ 21 جنوری 2023سچ خبریں:گوگل نے اقتصادی مسائل کی وجہ سے اپنے دسیوں ہزار ملازموں

وفاقی کابینہ کا اجلاس

?️ 15 جولائی 2022اسلام آباد: (سچ خبریں) وفاقی کابینہ کے اجلاس میں سپریم کورٹ کے

عالمی معاشی جنگ شروع ہونے والی ہے:روس

?️ 6 مئی 2022سچ خبریں:اقوام متحدہ میں روسی مندوب کا کہنا ہے کہ یوکرین جنگ

ہم ایران سے دستبردار نہیں ہونا چاہتے: اماراتی اہلکار

?️ 14 دسمبر 2021سچ خبریں: متحدہ عرب امارات کے صدر کے سفارتی مشیر انور قرقاش

صیہونیوں کے ہاتھوں قرآن پاک کی بے حرمتی

?️ 24 جون 2023سچ خبریں:مصر کے اوقاف کے وزیر نے عوریف بستی کی مسجد پر

صہیونیوں کا ایک اور جنگی جرم

?️ 21 جولائی 2025سچ خبریں: ثمین الخیطان، اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی ہائی کمیشن

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے