سچ خبریں: فلسطینی مزاحمتی گروہوں نے گزشتہ روز ہونے والی مشاورت کے بعد صیہونی حکومت کے ساتھ جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے لیے اپنی شرائط کا اعلان کیا۔
فلسطینی شہاب نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق فلسطینی مزاحمتی تنظیموں نے کل جمعہ کو حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ اسماعیل ھنیہ ، جہاد اسلامی تحریک کے سیکریٹری جنرل زیاد النخالہ اور فلسطینی عوامی محاذ کے ڈپٹی سکریٹری جنرل جمیل مزہر کے درمیان ہونے والی مشاورت کے بعد مزاحمتی محاذ نے قیدیوں کے تبادلے اور صیہونی حکومت کے ساتھ جنگ بندی کے مذاکرات اور پیرس پلان کے نام سے پیش کیے جانے والے نئے منصوبے کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ کی جنگ نے دنیا کے سامنے صیہونی حکومت کی ہوا نکال دی
اس ملاقات کے بعد شائع ہونے والے بیان کے مطابق جنگ بندی کے نئے منصوبے کا جائزہ اس حقیقت پر مبنی ہے کہ کسی بھی قسم کے مذاکرات غزہ پر سے محاصرے کے مکمل خاتمے اور اس علاقہسے قابض صہیونی فوج کے انخلاء پر مبنی ہیں۔
بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ غزہ کی ناکہ بندی کا خاتمہ اور غزہ کی تعمیر نو نیز اس علاقے کے فلسطینی عوام کی روزی روٹی کی تمام ضروریات اور قیدیوں کا مکمل تبادلہ ہوگا،بیان میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ مزاحمت کی رائے کا مقصد قوم کے مفادات کا تحفظ اور ان کی حمایت کرنا ہے۔
یاد رہے کہ یہ مشاورت صیہونی حکومت کے ساتھ فلسطینی قیدیوں کے تبادلے کی کوششوں میں تیزی لانے کے حوالے سے بہت سی پیشگوئیوں کے بعد منعقد ہوئی ہے۔
مزید پڑھیں: کیا صیہونی فلسطینی لیڈروں کو قتل کرکے جنگ جیت جائیں گے؟
مزاحمتی گروہوں کا خیال ہے کہ تمام فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے بغیر اور صیہونی حکومت کی طرف سے غزہ میں جنگ بند ہونے کی ضمانت کے بغیر قیدیوں کا جزوی تبادلہ نہیں ہو سکتا اور نہ ہم اسے کے لیے تیار ہوں گے۔