سچ خبریں: امریکی میڈیا نے سرکاری حکام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ واشنگٹن جنگ بندی معاہدے کے غیر ارادی نتائج کے بارے میں فکر مند ہے، جس میں غزہ تک صحافیوں کی زیادہ رسائی اور وہاں کی صورتحال پر رپورٹنگ شامل ہے۔
پولیٹیکو نے امریکی حکومت کے عہدیداروں کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ واشنگٹن غزہ میں تل ابیب کے کام کو ختم کرنے کے بارے میں محتاط ہے،امریکی حکومت کے ایک سینئر اہلکار نے اس اخبار کو بتایا کہ ایسا کوئی امکان نہیں ہے کہ جنگ میں وقفہ طویل جنگ بندی میں بدل جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: ہلیری کلنٹن نے غزہ میں جنگ بندی کی مخالفت کی
اس رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے الجزیرہ کا کہنا ہے کہ اس کے علاوہ، امریکی حکومت میں جنگ بندی معاہدے کے غیر ارادی نتائج کے بارے میں تشویش پائی جاتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق امریکہ میں اس بات پر تشویش پائی جاتی ہے کہ اس جنگ بندی سے صحافیوں کو غزہ تک وسیع تر رسائی اور وہاں ہونے والی مزید تباہی پر روشنی ڈالنے اور رائے عامہ کا رخ اسرائیل کی طرف موڑنے کا موقع ملے گا۔
یاد رہے کہ فلسطینی مزاحمت کاروں اور صہیونی فوج کے درمیان 47 روز تک جاری رہنے والی لڑائی کے بعد دونوں فریقوں نے کل صبح غزہ میں چار روز کے لیے جنگ بندی کے معاہدے کا اعلان کیا۔
تاہم معاہدے کا باضابطہ اعلان تب ہو گا جب تل ابیب کا ردعمل سرکاری طور پر قطر پہنچ جائے گا،معاہدے کے باضابطہ اعلان کے 24 گھنٹے بعد جنگ بندی شروع ہوگی۔
مزید پڑھیں: غزہ میں جنگ بندی کے بارے میں بائیڈن کیا کہتے ہیں؟
حماس نے اعلان کیا ہے کہ اس جنگ بندی کی شقیں صیہونی حکومت کی نہیں بلکہ مزاحمت کے نقطہ نظر کی بنیاد پر تشکیل دی گئی ہیں۔
معاہدے کے مطابق چار دنوں کے اندر حماس کے پاس موجود صیہونی قیدیوں میں سے 50 خواتین اور بچوں کو رہا کیا جائے گا جس کے بدلہ میں صیہونی جیلوں میں موجود 150 فلسطینی خواتین اور بچوں کو رہا کر دیا جائے گا۔