سچ خبریں: غزہ کی پٹی میں فلسطینی مزاحمتی گروپوں کے زیر حراست متعدد قیدیوں کی رہائی کے لیے قطر کی ثالثی کی کوششیں ۔
امریکی سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی کے سربراہ ولیم برنز آج قطر کا دورہ کریں گے۔ مصر کے بعد علاقائی دورہ کردستان اس ملک کے حکام سے غزہ کی پٹی میں عارضی انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کے قیام کے لیے مشاورت کرے گا تاکہ حماس کے زیر حراست متعدد دہری شہریت والے قیدیوں کی رہائی کی جا سکے۔
العربی الجدید نے فلسطینی مزاحمت کاروں کے زیر حراست متعدد قیدیوں کی رہائی کے لیے دوحہ کی ثالثی کی تفصیلات شائع کرتے ہوئے باخبر ذرائع کے حوالے سے لکھا ہے کہ جنگ بندی معاہدے کو حتمی شکل دینے اور قیدیوں کی رہائی میں رکاوٹ بننے والی بنیادی وجہ ہے۔ مزاحمت کی طرف سے منعقد جنگ بندی کے دنوں کی تعداد پر معاہدے کی کمی ہے.
اس رپورٹ کے مطابق ان مذاکرات میں سب سے پہلے یہ تجویز دی گئی تھی کہ فلسطینی مزاحمت کاروں کی طرف سے گرفتار کی گئی تمام خواتین اور بچوں کو، جنہیں گذشتہ 7 اکتوبر کو الاقصیٰ طوفانی آپریشن کے پہلے دن یرغمال بنایا گیا تھا، ان کا تبادلہ کر کے رہا کر دیا جائے۔ صیہونی حکومت کے ہاتھوں قید فلسطینی خواتین اور بچوں کے ساتھ لیکن اس تجویز کی تل ابیب نے مخالفت کی۔
اس حوالے سے تحریک حماس کے قریبی ذرائع نے قطر کی ثالثی سے قابضین کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات اور 12 قیدیوں کی رہائی کے بدلے تین روزہ جنگ بندی کے امکان کا اعلان کیا ہے جن میں سے نصف امریکی ہیں۔
اے ایف پی کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ اس حوالے سے مذاکرات میں فی الحال کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے اور جب کہ غزہ کی پٹی کے شمال میں آپریشن جاری ہے، قطر اس تجویز پر اسرائیل کے جواب کا انتظار کر رہا ہے۔
سی آئی اے کے سربراہ نے گزشتہ اتوار کو مقبوضہ فلسطین کا دورہ کیا تھا اور قاہرہ میں مصری صدر عبدالفتاح السیسی سے ملاقات کے بعد آج وہ دوحہ میں قطری حکام سے مشاورت کر رہے ہیں۔
ایک باخبر ذریعے نے خبر رساں ادارے روئٹرز کے ساتھ ایک انٹرویو میں بتایا کہ کانسی کے مذاکرات غزہ میں ایک یا دو دن کی جنگ بندی کے بدلے حماس کے زیر حراست 10 سے 15 قیدیوں کی رہائی کے گرد گھومتے ہیں۔