?️
غزہ میں امن اور پاکستان، ٹرمپ منصوبے میں اسلام آباد کا ممکنہ کردار
غزہ میں بین الاقوامی امن فورس کے قیام اور اس میں پاکستان کی ممکنہ شمولیت سے متعلق خبروں نے پاکستان کے سیاسی اور میڈیا حلقوں میں نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ حالیہ دنوں میں یہ گمانہ زور پکڑ گیا ہے کہ واشنگٹن اسلام آباد پر دباؤ ڈال رہا ہے تاکہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ سے متعلق مجوزہ منصوبے کا حصہ بنے، تاہم پاکستانی حکومت نے محتاط رویہ اختیار کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ اس حوالے سے کوئی حتمی یا خودمختار فیصلہ نہیں کیا گیا۔
رپورٹس کے مطابق خبر رساں ادارے رائٹرز نے دعویٰ کیا کہ پاکستان کے آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کے ممکنہ دورۂ واشنگٹن کے دوران غزہ میں بین الاقوامی امن فورس میں پاکستان کے کردار پر بات ہو سکتی ہے۔ تاہم ترجمان دفتر خارجہ پاکستان نے ہفتہ وار بریفنگ میں اس دورے سے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان فلسطین کے معاملے پر علاقائی اور عالمی فریقین سے رابطے میں ہے، مگر کسی نام نہاد بین الاقوامی امن فورس میں شمولیت کا ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔
اس دوران امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ واشنگٹن، اسلام آباد کی جانب سے امن فورس کے معاملے پر غور کے عندیے کو سراہتا ہے، تاہم تمام تکنیکی اور عملی پہلوؤں کا ابھی جائزہ لیا جا رہا ہے۔ ان کے بیان کو پاکستان کے محتاط مؤقف کے بعد ایک اہم پیش رفت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
پاکستانی حکام اس بات پر زور دیتے رہے ہیں کہ اسلام آباد کا مقصد کسی پر امن مسلط کرنا یا فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کو غیر مسلح کرنا نہیں، بلکہ خطے میں حقیقی امن کا قیام ہے۔ ماضی میں بھی پاکستان کے وزیر خارجہ اور نائب وزیر اعظم واضح کر چکے ہیں کہ حماس کو غیر مسلح کرنے کے کسی منصوبے کا پاکستان حصہ نہیں بنے گا۔
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کو غزہ میں کسی بھی فوجی کردار سے قبل اندرونی ردعمل اور ممکنہ نتائج کا باریک بینی سے جائزہ لینا ہوگا۔ پاکستان میں عوامی سطح پر فلسطینیوں اور خصوصاً حماس کے لیے مضبوط حمایت پائی جاتی ہے اور کسی ایسے اقدام کو شدید مخالفت کا سامنا ہو سکتا ہے جو فلسطینی عوام کی خواہشات کے خلاف ہو۔
معروف صحافی اور تجزیہ کار حامد میر کے مطابق اگر پاکستان امریکی منصوبے کی مخالفت کرتا ہے تو خدشہ ہے کہ صدر ٹرمپ اسلام آباد پر دباؤ ڈالنے کے لیے آئی ایم ایف، عالمی بینک یا حتیٰ کہ جنوبی ایشیا کے معاملات میں امریکی پالیسی کو بطور ہتھیار استعمال کر سکتے ہیں۔ ان کے بقول پاکستان کو انتہائی محتاط حکمت عملی اپنانی چاہیے تاکہ وہ نہ تو عالمی دباؤ کا شکار ہو اور نہ ہی فلسطینی عوام کے خلاف کسی محاذ کا حصہ بنے۔
اسی تناظر میں پاکستانی میڈیا میں یہ خبریں بھی سامنے آئی ہیں کہ اسلام آباد مبینہ طور پر ساڑھے تین ہزار فوجی غزہ بھیجنے کے امکان پر غور کر رہا ہے، تاہم سرکاری سطح پر اس کی تصدیق نہیں کی گئی اور کہا جا رہا ہے کہ ممکنہ نتائج کا جائزہ ابھی جاری ہے۔
ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ اسرائیل اور امریکہ بین الاقوامی امن فورس کے نام پر اسلامی ممالک کو ایسے حالات میں الجھانا چاہتے ہیں جہاں وہ بالواسطہ طور پر فلسطینی مزاحمت کے خلاف کھڑے ہو جائیں۔ ان کے مطابق پاکستان ایسی کسی صورت حال میں نہیں پڑنا چاہے گا جہاں وہ غزہ کے عوام یا ان کی حمایت یافتہ قوتوں کے مقابل آ جائے۔
حالیہ طور پر پاکستان نے قطر میں امریکی سینٹرل کمانڈ کے زیر اہتمام ایک کانفرنس میں شرکت کی جہاں غزہ کے لیے مجوزہ امن فورس کے کمانڈ اسٹرکچر اور دیگر عملی امور پر گفتگو ہوئی۔ اس اجلاس میں تقریباً 45 ممالک شریک تھے۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ اگر منصوبہ آگے بڑھا تو آئندہ مہینے کے اوائل میں اقوام متحدہ کی نگرانی میں ایک استحکام فورس غزہ میں تعینات کی جا سکتی ہے۔
مجموعی طور پر پاکستان اس معاملے پر توازن قائم رکھنے کی کوشش کر رہا ہے، جہاں ایک طرف عالمی دباؤ ہے اور دوسری طرف اندرونی عوامی جذبات اور فلسطین کے لیے اس کی دیرینہ حمایت۔ اسلام آباد کے لیے فیصلہ آسان نہیں، اور یہی وجہ ہے کہ حتمی مؤقف اختیار کرنے سے قبل تمام پہلوؤں پر غور کیا جا رہا ہے۔
Short Link
Copied


مشہور خبریں۔
پاک بھارت کشیدگی کے دوران دشمن کے سائبر حملے، ایڈوائزری جاری
?️ 7 مئی 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) پاکستان اور بھارت کی کشیدگی کے تناظر میں
مئی
حزب اللہ کے ڈرونز کے بارے میں صیہونی فوج کے دعوؤں کی حقیقت کیا ہے؟
?️ 19 جون 2024سچ خبریں: اسرائیلی میڈیا نے حزب اللہ کے مقابلے میں تل ابیب
جون
اسٹیٹ بینک نے مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا
?️ 15 ستمبر 2025کراچی: (سچ خبریں) اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے نئی مانیٹری پالیسی کا
ستمبر
متحدہ عرب امارات کو پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے 5 منصوبے پیش کیے جانے کا امکان
?️ 24 مارچ 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) متحدہ عرب امارات کو پاکستان میں سرمایہ کاری
مارچ
تل ابیب میں خوف و ہراس؛ جاسوسی کے واقعات میں اضافہ
?️ 18 دسمبر 2025سچ خبریں: اسرائیلی ٹائمز کے سیکیورٹی امور کے نامہ نگار اریے ایگزی نے
دسمبر
مولانا فضل الرحمٰن سے افغان سفیر کی ملاقات
?️ 17 دسمبر 2023اسلام آباد: (سچ خبریں) پاکستان میں افغانستان کے عبوری سفیر سردار احمد
دسمبر
ٹرمپ کا ایران کے جوہری تاسیسات کے مکمل تباہی کے بارے میں متنازعہ دعویٰ!
?️ 21 ستمبر 2025سچ خبریں: ڈونلڈ ٹرمپ، صدر امریکا نے جون میں ایران کے جوہری تاسیسات
ستمبر
اگر عالمی نظام ماضی میں اٹکا رہا تو دنیا آگے نہیں بڑھ سکتی:مودی
?️ 17 دسمبر 2025 اگر عالمی نظام ماضی میں اٹکا رہا تو دنیا آگے نہیں
دسمبر