سچ خبریں: سید حسن نصراللہ نے رمضان المبارک کے مقدس مہینے کی آمد پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے جارحیت پسندوں کے خلاف جنگ میں مزاحمت کے چھٹے مہینے میں طوفان الاقصی آپریشن کی عظیم کامیابیوں کے بارے میں بات کی اور کہا کہ دشمن کے سینئر تجزیہ کار اپنی اسٹریٹجک ناکامی کا اعتراف کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: طوفان الاقصی نے نیتن یاہو کے ساتھ کیا کیا؟
العہد نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق حزب اللہ کے سکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ نے رمضان المبارک کے قرآنی اجلاس سے خطاب میں صیہونیوں کے خلاف طوفان الاقصیٰ آپریشن کے شاندار نتائج کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ دنیا آج غزہ کے میدان جنگ میں ایک سبق آموز پیغام دیکھ رہی ہے اور یہ دنیا کی تمام اقوام کے لیے ایک سبق آموز ہے۔
انہوں نے طوفان الاقصی آپریشن کی عظیم کامیابیوں اور اس کے بعد کے نتائج کی طرف بھی اشارہ کیا اور مزید کہا کہ صہیونی دشمن کے اعلیٰ حکام اب غزہ کی جنگ کا چھٹا مہینہ گزر جانے کے بعد اس جنگ میں اپنے اسٹریٹجک نقصان کا اعتراف کررہے ہیں۔
نصر اللہ نے فلسطینی گروہوں کی مزاحمت کے ساتھ ساتھ طوفان الاقصیٰ آپریشن کی شاندار کامیابیوں اور غزہ کے عوام کے طاقتور استحکام پر زور دیا۔
حزب اللہ تحریک کے سکریٹری جنرل نے نیتن یاہو کا مخاطب قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر آپ رفح پر حملہ کرتے ہیں تو، آپ نہ صرف حماس کو تباہ کرنے اور مزاحمت کو شکست دینے کا اپنا دیرینہ خواب پورا نہیں کر پائیں گے بلکہ اس جنگ کو آپ ابھی سے ہار چکے ہیں۔
انہوں نے دشمنوں کے پروپیگنڈے اور میڈیا ہائپ کے برعکس غزہ میں فلسطینی مزاحمتی گروپوں کے اتحاد کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ حماس نہ صرف غزہ کے دیگر مزاحمتی گروپوں کی جانب سے مذاکرات کی میز پر موجود ہے بلکہ حماس مزاحمت کے محور کی پوری طرح کی نمائندگی کرتی ہے۔
اپنی تقریر کے ایک اور حصے میں، انہوں نے مزید کہا کہ مذاکرات کی میز پر حماس جنگ بندی کے لیے شرائط قابض افواج کے سامنے جو اپنی پیش کرتی ہے وہ کمزوری کی وجہ سے نہیں بلکہ اپنے اختیار کی وجہ سے۔
نصر اللہ نے اپنی تقریر کے ایک اور حصے میں لبنان کی اسلامی مزاحمتی تحریک کی جانب سے حماس اور دیگر فلسطینی مزاحمتی گروہوں اور غزہ کے باشندوں کی حمایت جاری رکھنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ عزہ کی پٹی میں صہیونی دشمن کی جنگ اور جرائم کو روکنا ایک اہم ، ضروری، عقلی، انسانی، شرعی اور منطقی معاملہ ہے۔
اپنے خطاب کے ایک اور حصے میں لبنان کی مزاحمتی تحریک کے سربراہ نے یمنی مزاحمتی محاذ کی حمایت جاری رکھنے اور غزہ میں فلسطینی مزاحمت کی حمایت میں اس کے عظیم نتائج اور برکات کا ذکر کیا اور غاصبوں کے خلاف غزہ کی حمایت میں یمنی مجاہدین کی ثابت قدمی کی تعریف کی۔
مزید پڑھیں: طوفان الاقصیٰ نے کیسے خطے میں امریکی اور صیہونی خواب چکنا چور کیے؟
نصر اللہ نے اپنی تقریر کے ایک اور حصے میں عراق میں اسلامی مزاحمتی گروہوں کی غزہ کے طاقتور عوام کی حمایت کرنے پر تعریف کی اور اس بات پر زور دیا کہ عراق کی اسلامی مزاحمت غزہ کے دفاع میں حملہ آوروں کے خلاف اپنے میزائل اور ڈرون حملے جاری رکھے گی۔