سچ خبریں: واشنگٹن پوسٹ نے تسلیم کیا ہے کہ غزہ پر صیہونی حکومت کی جارحیت سے ہونے والے نقصانات نے امریکی حکام کو ناقابل دفاع پوزیشن میں ڈال دیا ہے اور اس عمل کا جاری رہنا امریکہ کی عالمی پوزیشن میں گراوٹ کا سبب بنے گا۔
المیادین چینل کی رپورٹ کے مطابق واشنگٹن پوسٹ اخبار نے لکھا ہے کہ غزہ میں صیہونی حکومت کی جارحیت سے ہونے والے نقصانات نے امریکی حکام کو ناقابلِ دفاع حالت میں ڈال دیا ہے یہاں تک کہ امریکہ میں بھی بہت سے لوگوں نے شہریوں کو نشانہ بنانے پر ناراضگی کا اظہار کیا۔
یہ بھی پڑھیں: صیہونی جارحیت میں امریکی کردار؛ اقوام متحدہ کے سابق عہدیدار کی زبانی
اس اخبار نے اپنی رپورٹ میں امریکی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ غزہ میں شہریوں کی طویل تکالیف سے فلسطینی نوجوانوں کے امریکی پالیسیوں سے مزید ناراض ہونے کا خطرہ ہے اور اگر ایران اور اس کی اتحادی افواج نے رد عمل دکھایا تو علاقائی جنگ بڑھنے کا امکان ہے۔
واشنگٹن پوسٹ کے مطابق امریکی حکومت کو ایک پیچیدہ مسئلے کا سامنا ہے کہ وہ اسرائیلیوں تک اپنی عوام کا پیغام کیسے بھیجے اور یہ پیچیدگی اس وجہ سے ہے کہ واشنگٹن یہ نہیں چاہتا کہ کوئی یہ کہے کہ اس نے اپنی ضرورت کی گھڑی میں اتحادی کا ساتھ دینے سے انکار کر دیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اگرچہ بائیڈن کا ڈیموکریٹک اتحاد فلسطینی شہریوں کی ہلاکتوں کی شرح سے بے چین ہے تب تھی اسے کانگریس کی طرف سے راستہ بدلنے کے لیے بہت کم دباؤ کا سامنا ہے۔
اخبار نے انکشاف کیا کہ امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن کے تل ابیب کے حالیہ دورے کے دوران، جو الاقصیٰ کی طوفانی لڑائی کے آغاز کے بعد سے خطے کا ان کا تیسرا دورہ ہے، اسرائیلی حکام نے امریکی سفارت کاروں پر زور دیا کہ وہ عرب رہنماؤں پر تل ابیب کے جرائم پر آنکھیں بند کرنے کے لیے دباؤ ڈالیں۔
مزیدپڑھیں: صیہونی کیسے حقیقتوں کو بدلتے ہیں؟
اس کے جواب میں عرب رہنماؤں نے امریکیوں سے کہا کہ اگر وہ اسرائیل کو شہریوں کا قتل عام بند کرنے پر مجبور نہیں کرتے تو ان کے لوگوں کا غصہ بڑھ جائے گا۔
یاد رہے کہ واشنگٹن پوسٹ کی یہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب چینی اخبار گلوبل ٹائمز نے بھی امریکی منافقت، دوہرے معیار اور غزہ کے خلاف موجودہ جارحیت میں اس ملک کے منفی کردار کے بارے میں ایک مضمون شائع کیا ہے۔