سچ خبریں:عراق کے وزیر اعظم نے یہ کہتے ہوئے کہ ایران اور سعودی عرب مذاکراتی عمل کا خیرمقدم کرتے ہیں، مستقبل قریب میں بغداد میں ان مذاکرات کو دوبارہ شروع کرنے کے لیے عراق کی کوششوں کا اعلان کیا۔
عراقی وزیر اعظم محمد شیاع السودانی نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت کی تشکیل کے لیے عراقی سیاسی قوتوں کے مفاہمت میں انھیں امریکہ کے ساتھ بات چیت کا ضروری اختیار دیا گیا ہے تاکہ عراق میں امریکی موجودگی اور مشن کو ہم آہنگ کیا جا سکے،محمد شیاع السودانی نے جرمنی کے ڈوئچے ویلے اخبار کو دیے جانے والے انٹرویو میں کہا کہ عراق اور سیمنز کے درمیان حالیہ مفاہمت اور سابقہ مفاہمت میں فرق سیمنز کے منصوبوں کے نفاذ کے لیے ضروری فنڈز فراہم کرنے میں ہے۔
عراق کے وزیر اعظم نے مزید کہا کہ اس مفاہمت کی یادداشت کے بعد ہم بغداد میں معاہدوں پر دستخط کا مشاہدہ کریں گے،انہوں نے بدعنوانی، بدانتظامی اور سکیورٹی کے مسائل کو عراق میں گزشتہ برسوں میں بجلی کی صورتحال کو بہتر بنانے میں اہم رکاوٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ عراق نے 2013 میں بجلی کی پیداوار میں اچھی پیش رفت کی تھی لیکن داعش کے حملے نے ان کامیابیوں کو تباہ کر دیا۔
السودانی نے کہا کہ عراق میں تیل کے ساتھ جتنی گیس نکالی جاتی ہے اور اسے جلایا جاتا ہے وہ 7000 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کے لیے کافی ہے،انہوں نے مزید کہا کہ اس مسئلے کی وجہ سے عراق کو پاور پلانٹس لگانے کے لیے گیس کی درآمد کی ضرورت ہے۔
عراق کے وزیر اعظم نے مزید کہا کہ بغداد، برلن کے ساتھ سکیورٹی تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے کوشاں ہے نیز بین الاقوامی اتحاد اور نیٹو کی مشاورتی ٹیم اب بھی عراق میں کام کر رہی ہے جہاں تربیت، مشاورت اور تعاون کے لیے ٹائم ٹیبل کے تعین کے لیے مذاکرات جاری ہیں۔