سچ خبریں:عراق میں داعش کے متعدد سرکردہ رہنماؤں کی گرفتاری کے بعد اپنے دہشت گرد شوہروں کے لئے جاسوسی کرنے والی داعشی خواتین اور آزاد شدہ علاقوں میں تکفیری گھرانوں کی واپسی کی بنا پر ان علاقوں میں سلامتی کے ضیاع پر جاری تشویش اس وقت عراق میں سکیورٹی کی سب سے اہم خبریں ہیں۔
عراقی سکیورٹی انٹلی جنس ایجنسی نے موصل میں داعش کے ایک اعلی رہنما کی گرفتاری کا اعلان کرتے ہوئے کہاکہ وزارت دفاع کے فوجی انٹلی جنس آفس کو موصل میں واقع القادسیہ محلے میں ایک خطرناک دہشت گرد کی موجودگی پر مبنی موصولہ مفصل معلومات کے مطابق فورسز نے کاروائی کی او راس دہشتگرد کو گرفتار کرنے میں کامیابی حاصل کی۔
بیان میں کہا گیا ہےکہ یہ خطرناک دہشت گرد ، جو موصل کی آزادی سے قبل نام نہاد ‘دیوان الحسبہ’ میں سرگرم تھا ، غیر فعال تکفیریوں کی حمایت کرنے میں داعش کےاہم رہنماؤں میں سے ایک تھا ، اس نے داعش کو وسیع مالی مدد بھی فراہم کی تھی ،اس کے علاوہ عراقی سکیورٹی انفارمیشن ایجنسی نے اعلان کیا کہ مغربی نینوا آپریشنز کمانڈ اور 73 ویں انفنٹری بریگیڈ کے 15 ویں ڈویژن کی انٹیلی جنس فورس موصل کے نواحی علاقہ میں واقع مکان میں داخل ہوئی جہاں وہ موجود تھا اور خطرناک دہشت گرد کو گرفتار کرلیا۔
اسی کے ساتھ ایک عراقی سکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ داعش خواتین جنہیں صوبہ نینوا میں منتقل کیا گیا تھا نے اپنے داعشی شوہروں کو عراقی سکیورٹی فورسز کی معلومات فراہم کیں،در ایں اثناعراقی پارلیمنٹ کی سلامتی اور دفاعی کمیٹی کے ممبر یوسف موحیی نے کہا کہ الہلول کیمپ ایک انتہائی حساس معاملہ ہے اور اس سے عراق کے اندر ، خاص طور پر داعش کی غلاظت سے آزاد ہونے والے علاقوں میں سکیورٹی کے مسائل پیدا ہوتے ہیں،انہوں نے مزید کہاکہ داعش کے ہاتھوں متاثرین ہونے والے افراد دہشتگردوں کے گھرانوں کی واپسی پر بہت ناراض ہیں جن کے ہاتھ ان کے بچوں اور رشتہ داروں کے خون سے رنگین ہیں ، جن کے مکانات داعش نے تباہ کردیئے ہیں،محیی نے داعش کے آزاد علاقوں میں اس خاندان کی واپسی کے سکیورٹی اور معاشرتی نتائج کے بارے میں سختی سے انتباہ کیا۔