سچ خبریں:عراقی کردستان کے دارالحکومت اربیل کےبین الاقوامی ہوائی اڈے کی تمام پروازیں معطل ہوچکی ہیں اور عراقی تینوں قوا کے سربراہوں، کردوں کے اعلی علاقائی عہدیداروں ، النصرہ فرنٹ اور اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل نے گذشتہ رات اربیل میں ہونے والے میزائل حملے کی مذمت کی ہے۔
پیر کی شام (15 فروری) ، نیوز ذرائع نے اطلاع دی کہ عراقی کردستان کے دارالحکومت اربیل کے انٹرنیشنل ایئرپورٹ اور ہوائی اڈے پر واقع امریکی اڈے کو راکٹ حملے کا نشانہ بنایا گیااور پھر ہوائی اڈے کو نشانہ بنانے کے بعد اس شہر میں واقع امریکی قونصل خانے میں سائرن بجنے لگے ، عراقی کردستان ریجن کی وزارت داخلہ نے گذشتہ رات ایک بیان میں کہا ہے کہ راکٹ حملہ بغداد کے وقت کے مطابق صبح 9:30 بجے ہوا ہے اور اس میں متعدد شہری زخمی ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ اس خبر کے منظر عام پر آنے کے کچھ گھنٹے بعد سرایا اولیاء الدم نامی ایک نو تشکیل شدہ عراقی گروہ نے اربیل پر حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ امریکی قابض عراق میں کہیں بھی محفوظ نہیں رہیں گے، امریکی قیادت میں داعش مخالف اتحاد نے بتایا کہ راکٹ حملے میں ایک غیر امریکی ٹھیکیدار ہلاک اور ایک امریکی فوجی سمیت پانچ دیگر افراد زخمی ہوگئے، لیکن پھر اعلان کیا گیا کہ غیر امریکی ٹھیکیدار کے ہلاک ہونے کے علاوہ ، اس حملے میں نو افراد زخمی ہوئے، امریکی ذرائع کا کہنا ہے کہ اربیل میں امریکی اڈے پر 14 راکٹ فائر کیے گئے۔
منگل کی صبح عراقی صدر برہم صالح اور عراقی پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد الحلبوسی نے اپنی طرف سے جاری کردہ علیحدہ پیغامات میںاربیل میں امریکی فوجی اڈے پر راکٹ حملے کو "دہشت گردانہ حملہ” قرار دیا ہے اور اس طرح کی کاروائیوں اور مرتکب افراد کی روک تھام کے لئے کوششیں بڑھانے کا مطالبہ کیا ہے،درایں اثناعراقی مسلح افواج کے کمانڈر انچیف مصطفی الکاظمی نے بھی واقعے کی تحقیقات کے لئے آج (منگل) کردستان ریجن کے ساتھ مشترکہ کمیٹی تشکیل دینے کا حکم دیا۔