سچ خبریں:عراقی پارلیمانی اتحاد نصر کے ایک رکن نے اعلان کیا کہ عراق کی بعض سیاسی جماعتوں اور گروہوں کی جانب سے صیہونی حکومت کے ساتھ تعامل کو جرم قرار دینے اور اس حکومت کو تیل کی فروخت کے معاملے کی تحقیقات کے لیے ایک قانون منظور کیا جائے گا۔
العربی الجدید کی رپورٹ کے مطابق بعض عراقی سیاسی جماعتوں اور دھڑوں کے ارکان نے عراقی وزیر اعظم مصطفی الکاظمی کی قیادت میں عراقی حکومت پر کردستان کے علاقے سے اور ترکی کی بندرگاہوں کے ذریعے صیہونی حکومت کو عراقی تیل کی ترسیل کی تحقیقات کو معطل کرنے کا الزام لگایا ہے۔
العربی الجدید کے مطابق عراقی پارلیمنٹ میں بصرہ کے نمائندے عدی عواد نے اس مقدمے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے وزارت تیل سے سرکاری دستاویزات حاصل کی ہیں جن میں اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ عراقی تیل مقبوضہ علاقوں میں برآمد کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ وہ اس کیس کی پیروی کے لیے عدلیہ اور وفاقی سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے، عواد نے اپنے ٹویٹر پیج پر مزید کہاکہ میں کردستان ریجن کی طرف سے صیہونی حکومت کو عراقی تیل کی فروخت کی وجوہات تلاش کر رہا تھا تو تیل کی وزارت اور سومو آئل ڈسٹری بیوشن کمپنی نے مجھے صیہونی حکومت کے لیے عراقی آئل ٹینکرز کے نام اور ان ٹینکروں کی تعداد اور روانگی کی تاریخ فراہم کی۔
انھوں نے کہا کہ اگلے ہفتے، میں اس کیس کی تحقیقات کے لیے عدلیہ کے پاس جاؤں گا، تاکہ میں خدا اور عراقی عوام کے سامنے اپنی ذمہ داری پر عمل کر سکوں۔