سچ خبریں:اقوام متحدہ میں طالبان کی نگرانی کرنے والے مشن کے سربراہ نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ افغان طالبان نے دہشت گرد گروہوں کے ساتھ تعاون بند کرنے کےامریکہ کو دیے جانے والے اپنے وعدے کے باوجود القاعدہ کے ساتھ قریبی تعلقات برقرار رکھے ہیں۔
این بی سی نیوز کی رپورٹ کے مطابق طالبان کی نگرانی کرنے والے اقوام متحدہ کے مشن کی رپورٹ میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ طالبان دوسرے عسکریت پسندوں کو افغان سرزمین پر تربیت دینے کی اجازت دیتے ہیں اور یہ کہ ان کی افواج طالبان فورسز کے ساتھ مل کر کام کرتی ہیں،دہشت گردوں کے ساتھ تعاون نہ کرنے یا دہشت گرد گروہوں کی میزبانی کے بارے میں امریکہ کے ساتھ دوحہ معاہدے پر دستخط کرنے کے باوجود ، القاعدہ کے ساتھ طالبان کے تعلقات جاری ہیں، تاہم اس کے باوجود ٹرمپ انتظامیہ کے سکریٹری برائے خارجہ مائیک پومپیو نے کہا کہ طالبان نے دوسرے دہشت گرد گروہوں سے تعلقات منقطع کردیئے ہیں۔
افغانستان میں طالبان اور دہشت گرد گروہوں کے لئے اقوام متحدہ کے کوآرڈینیٹر ایڈمنڈ فٹن براؤن نے کہا کہ ابھی بھی القاعدہ اور طالبان کے درمیان کھلے عام روبط ہیں، اقوام متحدہ کی تجزیاتی معاونت اور پابندیوں کی ٹیم کی اطلاعات بڑی حد تک غیر ملکی حکومت کی خفیہ خدمات کی مشترکہ معلومات پر مبنی ہیں،انھوں نے مزید کہاکہ ہم سمجھتے ہیں کہ القاعدہ کی سینئر قیادت طالبان کے تحفظ میں ہے۔
واضح رہے کہ جنوری میں اقوام متحدہ کی مانیٹرنگ ٹیم کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق افغانستان کے گیارہ صوبوں میں القاعدہ کے قریب 200 سے 500 کارکن موجود ہیں، ماہرین کا کہنا ہے کہ ان دونوں گروہوں کو الگ کرنا مشکل ہوگا جو کئی دہائیوں تک ایک ساتھ رہتے اورمل کر لڑ رہے ہیں اور یہاں تک کہ ان کے مابین شادیاں بھی ہوچکی ہیں
یادرہے کہ القاعدہ کے ساتھ طالبان کا دیرینہ اتحاد بدھ اور جمعرات کو نیٹو وزرائے دفاع کے اجلاس کے ایجنڈے میں سرفہرست ہوگا جو امریکی طالبان معاہدے کے تحت فوجیوں کی واپسی کے لئے مئی کی آخری تاریخ پر غور کرے گا۔