سچ خبریں:ایسوسی ایٹڈ پریس کو انٹرویو دیتے ہوئےسابق طالبان حکومت کے سابق وزیر انصاف نورالدین ترابی نے کہا کہ یہ گروپ سرعام پھانسی نہیں دے گا۔
امریکی میڈیا کے مطابق طالبان کے کابل پر قبضہ کرنے کے بعد افغان عوام اور عالمی برادری طالبان کو دیکھ رہے ہیں کہ آیا یہ گروہ تبدیل ہوا ہے یا نہیں؟
طالبان رکن نے کہا کہ گروہ کے قواعد شرعی قانون پر مبنی ہیں انہوں نے مزید کہا کہ یہ اقدام امنیت کے لئے ضروری ہے اور جرم کو روکنے کے لیے نافذ کیا جائے گا اور یہ کہ کابینہ اس بات پر غور کر رہی ہے کہ سزا کو سرعام دی جائے یا نہیں۔
ایسوسی ایٹڈ پریس نے خبر دی ہے کہ طالبان نے کابل کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد افغان دارالحکومت میں ایک مجرم کا چہرہ سیاہ کرکے شہر میں پھیرایا۔
ترابی طالبان کی عبوری حکومت کے تحت گروپ کی جیلوں کی سربراہی کرتا ہے اور گروپ کے کئی دیگر سینئر ارکان کے ساتھ اس گروپ کو اقوام متحدہ کی بلیک لسٹ مین قرار دیا گیا ہے۔
طالبان کے سینئر رکن نے کہا کہ طالبان پہلے کی طرح نہیں رہے ہیں اور انہوں نے ٹیلی ویژن ، موبائل فون اور لوگوں کی تصاویر اور ویڈیوز کے استعمال کی اجازت بھی دے دی ہے اور ہم کو لوگوں تک اپنا پیغام پہنچانے کے لیے میڈیا کا استعمال کریں گے۔