سچ خبریں:سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان اپنے اقتدار کو مضبوط کرنے کے لیے کچھ بھی کرنے کو تیار ہیں چاہے شاہی خاندان کے باقی سب افراد کو کنارے ہی کیوں نہ لگانا پڑے۔
محمد بن سلمان کی اہم ترین سٹریٹجک ترجیحات میں سے ایک حکومت کو مضبوط کرنا اور اقتدار پر قبضہ کرنا اور شاہی خاندان کے دیگر افراد کو اقتدار سے ہٹانا ہے،بن سلمان عام سیاسی مخالفت سے نمٹنے کے لیے آزادیوں کو دباتے ہیں اور قیدیوں کی سزا کے خاتمے کے باوجود ان کی رہائی میں تاخیر کرتے ہیں۔
اس رویے نے سعودی معاشرے اور شاہی خاندان میں جبر کو مزید تیز کر دیا ہے اس لیے شاہی خاندان نے ان پر سعود بن عبدالعزیز کی بیٹی شہزادہ بسمہ کی رہائی کے لیے دباؤ ڈالا ہے ،ایسے میں امریکی اخبار ( نیویارک ٹائمز ) نے خبر دی ہے کہ محمد بن سلمان نے اقتدار پر اجارہ داری قائم کرنے اور اپنی حکومت کی بنیادیں مضبوط کرنے کے لیے شاہی خاندان پر جبر کا سہارا لیا ہے۔
سعودی عرب کے حالات پر نظر ڈالی جائے تو بآسانی اندازہ ہوتا ہے کہ یکے بعد دیگرے آنے والے جبر کی وجہ سے اس ملک میں دباؤ اپنی انتہا کو پہنچ چکا ہے، جس سے شاہی خاندان کے دیگر افراد بھی متاثر ہوئے ہیں۔
یادرہے کہ 4 نومبر 2017 کو شاہ سلمان کی جانب سے ولی عہد کی سربراہی میں اعلیٰ انسداد بدعنوانی کمیٹی کی تشکیل کا حکم نامہ جاری کرنے کے فوراً بعد، بن سلمان نے شاہی خاندان کے متعدد معززین اور عہدیداروں اور ممتاز اقتصادی شخصیات کے خلاف بدعنوانی کے الزامات پر مقدمہ چلایا،ان کے اثاثے ضبط کر لیے، ان کے پرائیویٹ جیٹ طیارے ضبط کر لیے تاکہ انھیں فرار ہونے سے روکا جا سکے، اور ہوائی اڈوں کی نگرانی بڑھادی گئی۔
مشتبہ افراد کو اس کے بعد ریاض کے رٹز کارلٹن ہوٹل میں حراست میں لیا گیا اور دیگر مہمانوں کو وہاں سے نکال دیا گیا یز تمام ٹیلی فون لائنیں کاٹ دی گئیں، یوں انھوں نے اقتدار کی تمام تیاریاں کر لیں اور ولی عہد بن گئے۔