سچ خبریں:صیہونی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ نے کل اسرائیلی فوج کے ریڈیو کو بتایا کہ مغربی ممالک کو ویانا میں ہونے والے جوہری مذاکرات میں زیادہ فیصلہ کن موقف اختیار کرنا چاہیے اس لیے ایران کے پاس بہت کمزور کارڈ ہیں جبکہ دنیا ا س کے ساتھ اس طرح برتاؤ کر رہی ہے جیسے وہ ایک طاقتورمؤقف کا مالک ملک ہو۔
صیہونی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ مغربی ممالک کے ایران کے ساتھ نمٹنے کے طریقے پر تنقید کر رہے ہیں جبکہ وہ اسی گفتگو میں تسلیم کرتے ہیں کہ تہران نے 30 سالوں سے اسرائیل کو لاکھوں میزائلوں سے گھیر رکھا ہےاور یہ وہ چیز ہے جسے پیچھے دھکیلنے کی ضرورت ہے!
تاہم اہم بات یہ ہے کہ بینیٹ کیمغربی ممالک کو ایران کے ساتھ نمٹنے کے بارے میں مشورہ قابض حکومت کی 2021 میں اپنی کل فوجی کارروائیوں کی رپورٹ کے بالکل برعکس ہے جس میں اس نے تسلیم کیا ہےکہ وہ ایران پر حملہ کرنے کے قابل نہیں ہےجبکہ لبنانی محاذ، شام اور غزہ کی پٹی پہلے ہی لڑنے کی تیاری کر رہے ہیں!!
ایسا لگتا ہے کہ بینیٹ کے لیے ویانا سے آنے والی خبریں خوشگوار نہیں تھیں، ورنہ وہ ایک انٹرویو میں خود ہی اس کی تردید نہ کرتےاور پھر انھوں نے اسرائیلی فوج کی رپورٹ کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی،نیز یہ کہنے کی ضرورت نہیں کہ اگر ایران مضبوط نہ ہوتا اور ایرانی عوام کے خلاف یکطرفہ اور غیر قانونی امریکی پابندیاں ہٹانے کے لیے ویانا میں اسلامی جمہوریہ کے ساتھ مذاکرات کرنے والی بڑی طاقتوں کی تسلط پسندانہ منطق پر کان نہ دھرتا اوریہ طاقتیں کبھی سوچتی بھی نہ کہ ایک دن ایران کے ساتھ ایک میز پر گفت و شنید کریں گی۔