سچ خبریں: فلسطینی قیدی خواتین جنہیں حال ہی میں تحریک حماس اور صیہونی حکومت کے درمیان ہونے والے معاہدے کے دوران رہا کیا گیا ہے، نے فلسطینی قیدیوں پر صیہونی قابضین کے تشدد کا انکشاف کیا ہے۔
صیہونی حکومت اور تحریک حماس کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے دوران رہا ہونے والی فلسطینی خاتون ملک سلمان نے المیادین چینل کے ساتھ گفتگو میں تاکید کی کہ صہیونی غاصبوں نے میری رہائی سے صرف پانچ منٹ قبل مجھے اس مسئلے سے آگاہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: صیہونی جیلوں میں تشدد کی کہانی؛رہا ہونے والی فلسطینی خواتین قیدیوں کی زبانی
انہوں نے مزید کہا کہ صیہونی غاصب فلسطینی خواتین کو ان کے بنیادی حقوق حتیٰ کھانے پینے سے بھی محروم کرتے ہیں،طوفان الاقصیٰ آپریشن کے آغاز کے بعد سے انہوں نے اسیر خواتین کا بیرونی دنیا سے رابطہ مکمل طور پر منقطع کر دیا ہے۔
ملک سلمان نے کہا کہ صہیونی غاصبوں نے مجھے نوجوانی گرفتار کر کے تعلیم اور عمومی زندگی سے مکمل طور پر دور کر دیا،گھر واپسی کے بعد میرے جذبات خوشی اور غم سے بھرے ہوئے تھے۔
انہوں نے تاکید کی کہ ابھی بھی بہت سے فلسطینی مرد و خواتین صیہونی حکومت کی جیلوں میں ہیں،غزہ کے شہداء کے خون نے ہمیں آزاد کیا، مزاحمت جیت گئی ہے۔
یاد رہے کہ ملک سلمان کو صیہونی فوجیوں نے فروری 2016 میں مارا پیٹا اور گرفتار کر لیا جب ان کی عمر صرف 16 سال تھی،صیہونی حکومت کی عدالت نے ملک سلمان کو مزاحمتی فورسز کی کاروائیوں میں شرکت کا بہانہ بنا کر 10 سال قید کی سزا سنائی۔
صیہونی حکومت کی جیلوں سے حال ہی میں رہا ہونے والے فلسطینی قیدی حمزہ المغربی کے والد نے بھی اس بات پر تاکید کی کہ طوفان الاقصیٰ کاروائی کے آغاز سے ہی صیہونی غاصبوں نے فلسطینی قیدیوں کے بیرونی دنیا کے ساتھ تمام رابطے منقطع کر دیے ہیں۔
اس سے قبل صیہونی حکومت کے ہاتھوں قیدیوں کی آزادی کے چوتھے مرحلے کے دوران رہا ہونے والے فلسطینی نوجوان نفوذ حماد نے اپنے بیان میں تاکید کی کہ ہم پر صیہونی قاضین کی طرف سے جیلوں میں بڑے پیمانے پر تشدد کیا گیا،رہائی کے عمل کے دوران یہ اذیتیں واضح طور پر تیز ہو گئیں۔
چوتھے مرحلے میں رہا ہونے والی ایک اور فلسطینی قیدی دجانہ عطون نے تاکید کی کہ فلسطینی اسیران صیہونی حکومت کی جیلوں میں مشکل حالات میں زندگی گزار رہے ہیں۔
صیہونی جیل سے حال ہی میں رہائی پانے والی معمر ترین فلسطینی خاتون قیدی میسون الجبالی نے الجزیرہ سے گفتگو میں قیدیوں کے خلاف غاصبوں کی سختی اور تشدد کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان سختیوں کے نتیجے میں بہت سی خواتین قیدی بیمار ہو چکی ہیں۔
مزید پڑھیں: صیہونی جیلوں کی کہانی،رہا ہونے والے فلسطینیوں کی زبانی
انہوں نے کہا کہ جیل کے محافظوں کی طرف سے انہیں ہمیشہ تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے،ہمیں اپنی حراست کے دوران محافظوں کی طرف سے شدید بدسلوکی اور تشدد کا سامنا کرنا پڑا۔