سچ خبریں: ایلون مسک کا کہنا ہے کہ وہ ابھی حماس کی طرف سے غزہ کے دورے کی دعوت کا جواب دینے کے لیے تیار نہیں ہیں اور وہاں ابھی بھی بہت خطرہ ہے۔
ٹاس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امریکی کاروباری شخصیت ایلون مسک نے بچکانہ جواب دیتے ہوئے کہا کہ وہ ابھی غزہ کی پٹی کا دورہ کرنے کو تیار نہیں کیونکہ وہاں کی صورتحال قدرے خطرناک معلوم ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: یہود مخالف بیان کی حمایت پر ایلون مسک پر تنقید، ایکس کو اشتہارات دینے پر پابندی
مسک نے X (سابقہ ٹویٹر) پر حماس کے حالیہ دعوت نامے کے بارے میں کہا کہ اس وقت وہاں تھوڑا خطرناک لگ رہا ہے، لیکن میرے خیال میں ایک خوشحال غزہ طویل مدت میں تمام فریقوں کے لیے اچھا ہے۔
20 نومبر کو حماس کے اعلیٰ عہدیداروں میں سے ایک اسامہ حمدان نے امریکی ارب پتی ایلون مسک کے مقبوضہ علاقوں کے دورے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم ایلون مسک کو غزہ کی پٹی آنے کی دعوت دیتے ہیں تاکہ وہ جرائم کی مقدار کو دیکھ سکیں جو قابضین نے ہماری قوم کے خلاف کیے ہیں اور دیکھیں کہ انھوں نے غزہ میں کیا کیا ہے۔
حمدان نے کہا کہ ہم امریکی صدر اور حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ صیہونی حکومت کے ساتھ اپنے تعلقات پر نظرثانی کریں اور اس حکومت کو مسلح کرنے سے باز رہیں۔
مسک نے 27 نومبر کو اسرائیل کا دورہ کیا اور وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو اور اسرائیلی صدر یتزاک ہرزوگ سے ملاقات کی،مسک اور نیتن یاہو نے 7 اکتوبر کو حماس کے حملے کے دوران سب سے زیادہ متاثرہ اسرائیلی کمیونٹیز میں سے ایک کیبوتز کفار آزا کا دورہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ وہ نیتن یاہو کے اس موقف سے متفق ہیں کہ حماس کو تباہ ہونا چاہیے،انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ جنگ کے خاتمے کے بعد اسرائیل کو غزہ کو غیر فوجی بنانے میں مدد کرنا چاہتے ہیں۔
ایلون مسک کی مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں موجودگی اور نیتن یاہو سے ان کی ملاقات نے ان قیاس آرائیوں کو بڑھا دیا ہے کہ وہ آئندہ امریکی صدارتی انتخابات میں اپنے لیے صہیونی لابی کی حمایت حاصل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
دوسری جانب امریکی ویب سائٹ Politico نے اپنی ایک رپورٹ میں اسرائیل کی جنگ کے امریکہ کے بھاری مالی اخراجات کا جائزہ لیتے ہوئے کہا ہے کہ 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے اچانک حملوں کے بعد سے امریکی وزارت دفاع نے حکم دیا کہ ایک کیریئر اسٹرائیک گروپ ایئر کرافٹ کیریئرز، ایئر ڈیفنس، لڑاکا طیارے اور سینکڑوں دیگر فوجی مشرق وسطیٰ بھیجے جائیں تاکہ تنازعہ کو علاقائی جنگ میں تبدیل ہونے سے روکا جا سکے۔
پینٹاگون نے تصدیق کی ہے کہ امریکہ کے پاس اب مشرق وسطیٰ میں اپنی فوجیں بنانے کے لیے رقم نہیں ہے۔
امریکی فوج باقی وفاقی حکومت کی طرح ایک وفاقی فنڈنگ اقدام کے تحت کام کرتی ہے جو پچھلے سال کی سطح پر اخراجات کو منجمد کر دیتی ہے،امریکی محکمہ دفاع کے ترجمان کرس شیروڈ نے کہا کہ چونکہ مشرق وسطیٰ میں امریکی افواج کی نقل و حرکت کی منصوبہ بندی نہیں کی گئی تھی اس لیے پینٹاگون کو آپریشنل اکاؤنٹس سے رقم نکالنی پڑی۔
چونکہ امریکی محکمہ دفاع غزہ میں جاری جنگ کے لیے فنڈز دینے پر مجبور ہے، اس کا مطلب ہے کہ آنے والے سال کے لیے فوج نے پہلے سے ہی منصوبہ بندی کی ہوئی تربیت، مشقوں اور تعیناتیوں کے لیے کم رقم دستیاب ہے۔
مزید پڑھیں:ایلون مسک اسرائیل کی منظوری کے بغیر غزہ کو انٹرنیٹ فراہم نہیں کریں گے
نیز امریکی محکمہ دفاع، جسے پینٹاگون کے نام سے جانا جاتا ہے، نے اعلان کیا ہے کہ غزہ میں عارضی جنگ بندی کے ساتھ ہی، اس نے معلومات جمع کرنے کے لیے اس علاقے پر اپنے جاسوس طیاروں کی پروازیں روک دی ہیں۔
درحقیقت غزہ کی پٹی پر امریکی لڑاکا طیاروں کی معطلی کا اعلان اس جنگ میں امریکہ کی شرکت کا واضح اعتراف ہے۔
یہ اس حقیقت کے باوجود ہے کہ امریکیوں نے پہلے غزہ جنگ میں کسی بھی فوجی موجودگی سے انکار کیا تھا۔