سچ خبریں: ایک انتہا پسند صہیونی جماعت کے سربراہ نے غزہ کے لوگوں کے لیے انسانی امداد بھیجنے کی مخالفت کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ یہ امداد حماس کی تحریک کو تقویت دیتی ہے۔
الجزیرہ نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق صہیونی اور انتہا پسند جماعت "اسرائیل ہمارا گھر” کے سربراہ ایویگڈور لیبرمین نے غزہ کی پٹی کے لیے انسانی امداد کی آمد کو مسترد کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ غزہ میں کسی بھی طرح کی انسانی امداد کی آمد سے حماس کو تقویت ملتی ہے اور غزہ کی پٹی میں حماس تحریک کے سربراہ یحییٰ السنوار کو جنگ کا انتظام کرنے کی طاقت بخشتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سلامتی کونسل غزہ میں فلسطینیوں کا قتل عام روکنے میں ناکام کیوں؟
انہوں نے بعض صہیونی حلقوں پر بھی کڑی تنقید کی جو غزہ کی پٹی میں صیہونی بستیاں بسانے کا مطالبہ کرتے ہیں اور کہا کہ غزہ میں اسرائیلی بستیاں بسانے کی بات کرنے والوں کو سب سے پہلے غزہ کی سرحدوں کے قریب رہنے والے اسرائیلی باشندوں کو ان کے گھروں کو واپس کرنا چاہیے۔
انہوں نے اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو پر بھی تنقید کی اور کہا کہ نیتن یاہو اسرائیل کا انتظام ذاتی مفادات کی بنیاد پر کرتے ہیں اور انہیں صرف ایک چیز کا خیال ہے کہ وہ کابینہ کے اتحاد کو برقرار رکھیں۔
لیبرمین نے مزید کہا کہ گنیٹز اور آئزن کوٹ، جنگی کونسل کے ممبر ہونے کی وجہ سے، نیتن یاہو کو جنگ کے بعد والے دن کے بارے میں بات کرنے سے گریز کرنے کا وقت دیتے ہیں۔
غزہ کی جنگ اور جنوبی افریقہ کی جانب سے صیہونی حکومت پر اس پٹی میں نسل کشی کا الزام لگانے کے باوجود اس حکومت کی دائیں بازو کی جماعتوں نے فلسطینیوں کو بے گھر کرنے اور اس پٹی میں نئی صہیونی بستیوں کی تعمیر کے مقصد سے ایک کانفرنس کا انعقاد کیا۔ ایک ایسا عمل جس نے اس حکومت کے اندرونی جھگڑوں کی آگ میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔
صیہونی حکومت کے سابق وزیر جنگ گاڈی آئزن کوٹ جو خود صیہونی مسلح افواج کے سربراہ رہ چکے ہیں اور اب کنیسٹ کے نمائندے ہیں، نے اعلان کیا کہ اس کانفرنس میں شریک افراد بالخصوص قانون ساز اور کابینہ کے وزراء نے اسرائیل کے اندرونی اختلافات کو مزید بڑھا دیا ہے۔
مزید پڑھیں:’فوری جنگ بندی کی جائے‘، فلسطین پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف سینیٹ میں مذمتی قرارداد منظور
انہوں نے مزید کہا کہ اس کے ساتھ ہی ہم ایک ایسے واقعے کا مشاہدہ کر رہے ہیں کہ اسرائیلی فوجی اس وقت غزہ کی جنگ میں کندھے سے کندھا ملا کر حماس کے ساتھ لڑ رہے ہیں۔