سچ خبریں: صیہونی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ صیہونی قیدیوں اور لاپتہ افراد کے بورڈ کے متعدد اعلیٰ عہدے داروں نے نیتن یاہو کی کابینہ کی نااہلی کے باعث استعفیٰ دے دیا ہے۔
صیہونی اخبار ہارٹیز نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ صیہونی قیدیوں اور لاپتہ افراد کے بورڈ کے متعدد اعلیٰ عہدے داروں نے اس معاملے میں نیتن یاہو کے ساتھ تعاون پر اختلاف کی وجہ سے استعفیٰ دے دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نیتن یاہو اور اس کے اتحادیوں کی صرف 4 ماہ میں 6 بڑی شکست
اس رپورٹ کے مطابق نیتن یاہو نے قبل ازیں طوفان الاقصیٰ آپریشن کے دوران بریگیڈیئر جنرل گال ہرش کی سربراہی میں اپنی سکیورٹی کابینہ میں قیدیوں اور لاپتہ افراد کی صورتحال کی تحقیقات کے لیے ایک خصوصی کمیشن تشکیل دینے کا حکم دیا تھا۔
صیہونی میڈیا رپورٹس کے مطابق صہیونی انٹیلی جنس اینڈ انٹرنل سکیورٹی آرگنائزیشن (شاباک) کے سابق سربراہ اور لاپتہ افراد اور قیدیوں کے کیس کے سابق سربراہ ڈیوڈ میدان نے جنگ کے انتظام میں نیتن یاہو کی کابینہ کی نااہلی پر تنقید کرتے ہوئے استعفیٰ دے دیا۔
اسی سلسلے میں صیہونی میڈیا ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ صیہونی فوج کے شمالی ڈویژن کے سابق کمانڈر نوم تیفون نے اسرائیل اور اس کی فوج کی حماس کے ہاتھوں ذلت و رسوائی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے نیتن یاہو سے فوری استعفیٰ کا مطالبہ کیا۔
ایک متعلقہ خبر میں پہلے ہی نیتن یاہو کی برطرفی کا مطالبہ کرنے والے صیہونی پارلیمنٹ کے رکن اور لیبر پارٹی کے سربراہ میراو میخائلی نے ان پر مزید نتقید کرتے ہوئے کہا کہ نیتن یاہو اپنے دفتر میں بیٹھ کر شراب پی رہا ہے اور سگریٹ نوشی کر رہا ہے جبکہ غزہ کی تباہی کی ذمہ داری فوجی کمانڈروں کے کندھوں پر ڈالتا ہے۔
مزید پڑھیں: نیتن یاہو کا رویہ مزید آمرانہ؛ کنیسٹ میں وزیر اعظم کی برطرفی پر پابندی کے قانون کی منظوری
یاد رہے کہ صیہونی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کی جانب سے گزشتہ دنوں ایک آڈیو فائل جس میں وہ بڑے اعتماد کے ساتھ کہتے ہیں کہ غزہ میں حماس کی طرف سے اس حکومت کو کوئی خطرہ نہیں ہے، جاری کرنے کے بعد اپنے تازہ ترین ٹوئٹ میں نیتن یاہو نے کوشش کی فلسطینی مزاحمتی تحریک کے مقابلے میں ناکامی کا ذمہ دار اس حکومت کے سکیورٹی اور انٹیلی جنس اداروں کو ٹھرائیں اور پورا الزام ان پر ڈالیں اور اپنے آپ کو بے گناہ ثابت کر دیں۔