سچ خبریں: تحریک حماس اور صیہونی حکومت کے درمیان ہونے والے معاہدے کے تحت گذشتہ رات صیہونی جیلوں سے رہا ہونے والی فلسطینی خواتین نے صیہونی قابضین کی اذیتوں کی خبر دی۔
مرکزاطلاعات فلسطین کی رپورٹ کے مطابق 50 سالہ فلسطینی خاتون عطاف جرادات جسے قیدیوں کی ماں بھی کہا جاتا ہے کیونکہ اس کے بچوں اور خاندان کے افراد کو صیہونی قابض افواج نے بغیر کسی وجہ کے حراست میں لے رکھا تھا، انہوں نے اپنی رہائی کے وقت کہا کہ فلسطینی مزاحمتی قوتوں کے پیروں کی خاک ہمارے سروں کا تاج ہے۔
یہ بھی پڑھیں: صیہونی جیلوں کی کہانی،رہا ہونے والے فلسطینیوں کی زبانی
صیہونی حکومت کے ہاتھوں قیدیوں کی رہائی کے چوتھے مرحلے کے دوران رہا ہونے والی فلسطینی نوجوان خاتون نفوذ حماد اپنے بیان میں تاکید کی کہ جیلوں میں صہیونی قابضین کے ہاتھوں ہم پر بڑے پیمانے پر تشدد کیا گیا نیز رہائی کے عمل کے دوران یہ اذیتیں واضح طور پر تیز ہو گئیں۔
گزشتہ رات رہا ہونے والی ایک اور فلسطینی خاتون قیدی دجانہ عطون نے اپنے بیان میں تاکید کی کہ صیہونی جیلوں میں موجود فلسطینی قیدی مشکل حالات میں زندگی گزار رہے ہیں۔
اس سے قبل صیہونی جیل سے حال ہی میں رہائی پانے والی معمر ترین فلسطینی خاتون قیدی میسون الجبالی نے الجزیرہ سے بات کرتے ہوئے قیدیوں پر کی جانے والی سختیوں اور تشدد کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان سختیوں کے نتیجہ میں بہت سی خواتین قیدی بیمار ہو چکی ہیں،جیل کے محافظوں کی طرف سے انہیں ہمیشہ تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
اس نے مزید کہا کہ حراست کے دوران، ہمیں محافظوں کی طرف سے شدید بدسلوکی اور تشدد کا سامنا کرنا پڑا۔
آزاد ہونے والی فلسطینی خاتون شروق دویات نے اپنی آزادی پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ خوشی غزہ کے مکینوں کی شہادت کے درد اور غم کے ساتھ ملی ہوئی ہے اور ہمیں امید ہے کہ جنگ بند ہو جائے گی۔
مزید پڑھیں: 5ہزار دن برزخ میں؛صیہونی جیل کی کہانی فلسطینی قیدی کی زبانی
انہوں نے قیدیوں کی رہائی کے دوران صیہونی حکومت کی رکاوٹوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے تاکید کی کہ قابضین قیدیوں پر نفسیاتی دباؤ اور طویل انتظار مسلط کرتے ہیں۔
دویات نے کہا کہ اسرائیل نے حال ہی میں جیل کے اندر سخت حالات پیدا کیے ہیں اور قیدیوں کو جبر ، بھوک اور پیاس کے ساتھ اذیتیں دی ہیں۔