سچ خبریں:عراق میں صدر تحریک کے رہنما کا کہنا تھا کہ قابض امریکہ کو سفارت کاری اور پارلیمنٹ کے ذریعے عراق چھوڑنا چاہئے اور وہ کبھی بھی بغداد اور تل ابیب کے مابین تعلقات کو معمول پر لانے کی اجازت نہیں دیں گے۔
عراق کے صدر صدر دھڑے کے رہنما مقتدی الصدر نے بدھ کے روز اس بات پر زور دیا کہ عراقی حکومت کا اختیار برقرار رکھنا چاہئے، پریس کانفرنس کے دوران انھوں نے کہا کہ اس اختیار کو مجروح نہیں کیا جانا چاہئے اور تمام ممالک کو اس معاملے کا احترام کرنا چاہئے، امریکی قابض افواج کی موجودگی کے بارے میں انہوں نے کہا کہ قبضہ کرنے والے کو سفارتی اور پارلیمانی زریعہ روانہ ہونا چاہئے تاکہ عراق بین الاقوامی اور علاقائی تنازعات کی جگہ نہ بن سکے۔
یادرہے سپاہ پاسدران کی قدس فورس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی اور عراقی عوامی تنظیم الحشد الشعبی کے نائب سربراہ ابو مہدی المہندس کی شہادت کے بعد گذشتہ سال عراقی پارلیمنٹ غیر ملکی فوجیوں کو عراق سے بے دخل کرنے کی منظوری دے دی،تاہم ایک سال سے زیادہ عرصہ گزر چکا ہے لیکن اس قرارداد پر ابھی تک اس پر عمل نہیں کیا گیا، کیونکہ امریکہ نے عراق میں اپنی موجودگی کے ذریعے اس قرار داد پر عمل درآمد کو روکا ہے۔
شفق نیوز کے مطابق پریس کانفرانس میں الصدر نے صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے معاملے پر توجہ دی اور کہا کہ پارلیمنٹ کو ایسا ہونے سے روکنا چاہئے،ہم کبھی بھی حالت میں صیہونیوں کے ساتھ تعلقات کو معمول پر نہیں آنے دیں گے چاہے اس کے لئے ہمیں خون ہی کیوں نہ دینا پڑے۔
انہوں نے کہا کہ میں فوج ، پولیس اور دیگر سکیورٹی فورسز میں اپنے بھائیوں پر ہونے والے ان حملوں پر میں خاموش نہیں رہوں گا، اس لیے کہ ان حملوں میں ہمارے متعدد افراد شہید اور زخمی ہوجاتے ہیں،سکیورٹی فورسز بدعنوانوں کی حمایت نہیں کرتی ہیں،صدرتحریک کے رہنما نے امن پسند مظاہروں کی حمایت کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے مظاہرے کرنا امن کے ساتھ مشروط ہیں۔