سچ خبریں:روسی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ صیہونی حکومت کے ساتھ عرب ممالک کے تعلقات معمول پر لانے سے مسئلہ کی وجہ سے فلسطین کو بھول نہیں جانا چاہئے۔
الجزیرہ چینل کی رپورٹ کے مطابق روسی وزیر خارجہ سیرگئی لاوروف نے فلسطینی اتھارٹی کے وزیر خارجہ ریاض المالکی سے ملاقات کے دوران عرب ممالک کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ ان کے تعلقات معمول پر لانے سے فلسطین کے مسئلے کو نظرانداز نہیں کرنا چاہئے، انہوں نے یروشلم میں پیش آنے والی صورتحال اور تناؤ کے بارے میں بھی تشویش کا اظہار کیا۔
یادرہے کہ حالیہ ہفتوں میں ، مسجد اقصیٰ کے آس پاس صیہونی فوجی نقل و حرکت اور مسجد اقصیٰ کے کچھ حصوں تک فلسطینی روزہ دار لوگوں کی رسائی کو محدود کرنا صہیونیوں اور فلسطینیوں کے درمیان فوجی تناؤ اور جھڑپوں کا باعث بنا ہے،واضح رہے کہ فلسطینی اتھارٹی کے سکریٹری خارجہ گذشتہ روز ماسکو پہنچے تھے جہاں انھوں نے ایک وفد کی سربراہی کرتے ہوئے روسی حکام کے ساتھ مقبوضہ فلسطین کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا ۔
در ایں اثنا روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا کے مطابق ، مشرق وسطی میں امن عمل اور فلسطینی گروپوں کے درمیان تعلقات لاوروف اور المالکی کے مابین ہونے والی بات چیت کا سب سے اہم ایجنڈا ہیں، انہوں نے کہا کہ ماسکو نے رام اللہ حکومت کی ملکی اداروں کی تعمیر کے لئے کی جانے والی کوششوں کی حمایت کرنے کرنے کے لیےاپنے گہرے عزم کا مظاہرہ کیا ہے،فلسطین میں انتخابات ملتوی ہونے کے بارے میں انہوں نے کہاکہ موجودہ صورتحال نے فلسطینی رہنماؤں کو ان انتخابات کو ملتوی کرنے پر مجبور کردیا ہے۔
یادرہے کہ فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے باضابطہ طور پر جمعہ کی صبح فلسطینی علاقوں میں انتخابات ملتوی کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ انتخابات کا انعقاد مقبوضہ بیت المقدس کی انتخابات میں شرکت پر مشروط ہے،واضح رہے کہ اس سے قبل بھی کچھ ذرائع ابلاغ نے یہ اطلاع دی تھی کہ مقبوضہ بیت المقدس میں تل ابیب کے انتخابات کرانے سے انکار کی وجہ سے محمود عباس کا انتخابات ملتوی کرنے کا امکان ہے۔