سچ خبریں: عبوری صیہونی حکومت کی انٹیلی جنس اور داخلی سلامتی کے ادارے کے سربراہ رونن بارنے آج کہا کہ یہ حکومت غزہ کی پٹی کے حوالے سے اپنی پالیسی تبدیل کرنے کی کوشش کرے گی۔
فلسطینی خبر رساں ایجنسی ساوا نے بار کے حوالے سے خبر دی ہے کہ یہ ممکن ہے کہ صیہونی حکومت فلسطینی فورسز کے اشتعال انگیز اقدامات کے جواب میں فوجی کارروائیاں کرے۔
انہوں نے جاری رکھا کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں شوٹنگ آپریشنز میں 30 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ فلسطینی اتھارٹی ان کارروائیوں کو روکنے کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کرتی۔
شاباک ہیڈ نے کہا کہ ہمیں اس سال 130 سے زیادہ شوٹنگ آپریشنز کا سامنا کرنا پڑا جبکہ 2021 میں 98 اور 2020 میں 19 شوٹنگز ہوئے۔
اس سال 312 بڑے حملوں کو ناکام بنانے کا دعویٰ کرتے ہوئے بار نے کہا کہ صہیونی فوج نے 2000 سے زائد افراد کو گرفتار کیا ہے۔
آخر میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ ایران صرف ایٹمی مسئلہ نہیں ہے بلکہ مشرق وسطیٰ کا بنیادی مسئلہ ہے۔ ہم سوچ بھی نہیں سکتے کہ جوہری معاہدے پر دستخط ہونے کی صورت میں اس کا مستقبل میں کتنا اثر پڑے گا۔
دریں اثنا مغربی کنارے میں دھماکے کے امکان اور ایک نئی انتفاضہ کی تشکیل کے بارے میں عبوری صیہونی حکومت کے خدشات اس حکومت کے حکام کے بیانات اور میڈیا رپورٹس میں واضح ہیں۔
اسرائیلی اور حتیٰ کہ امریکی حکام اس بات پر متفق ہیں کہ مغربی کنارہ صیہونی حکومت کے لیے ایک بڑا خطرہ اور چیلنج ہے۔ بالخصوص جب سے صیہونیوں کے خلاف فلسطینیوں کی کارروائیوں میں اضافہ ہوا ہے۔