صیہونی والہ ویب سائٹ نے آج بدھ کی شام خبر دی ہے کہ تل ابیب کے حکام مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی پر سلامتی کونسل کے اجلاس کے انعقاد پر پابندی لگانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اسی دوران صیہونی حکومت کے داخلی سلامتی کے وزیر اتمار بن گوئر کے مسجد الاقصی پر حالیہ حملے کے بعد سلامتی کونسل کئی مختلف ممالک کی تجویز پر کل بروز جمعرات ایک اجلاس منعقد کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ .
اس سلسلے میں والہ ویب سائٹ نے رپورٹ دی ہے کہ صیہونی حکومت کی وزارت خارجہ نے سلامتی کونسل کے رکن ممالک میں اس حکومت کے 15 سفیروں کو پیغام بھیجا ہے جس میں ان سے کہا گیا ہے کہ وہ حکام کے ساتھ مشاورت کے ذریعے اس اجلاس کے انعقاد کو روکیں۔
لہٰذا ان ممالک میں صیہونی حکومت کے سفیروں سے کہا گیا ہے کہ وہ مذکورہ حکومتوں سے سلامتی کونسل کے اجلاس میں مسجد الاقصی پر Itamar Bin Gower کے حملے کے معاملے کی مخالفت کریں۔
انہیں یہ بھی بتایا گیا کہ اگلے مرحلے میں اگر ایسا کوئی اجلاس منعقد ہوتا ہے تو وہ سلامتی کونسل کو صیہونیت مخالف قرارداد یا بیان جاری کرنے سے روکیں گے۔
اسی دوران اناطولیہ خبر رساں ایجنسی نے آج اطلاع دی ہے کہ متحدہ عرب امارات اور چین نے مقبوضہ مسجد اقصیٰ کی داخلی سلامتی کے وزیر اتمار بن گویر کی توہین کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے ۔
واضح رہے کہ اتماربن گویر گزشتہ روز اشتعال انگیز کارروائی کرتے ہوئے سخت حفاظتی اقدامات کے تحت مسجد اقصیٰ میں داخل ہوئے اور چند منٹوں کے بعد وہاں سے چلے گئے۔ مسجد اقصیٰ پر حملے کے دوران اس نے بلٹ پروف جیکٹ پہن رکھی تھی۔ مختلف فلسطینی گروپوں اور علاقائی جماعتوں نے بیانات جاری کرکے بن گوئر کے اس اقدام کی شدید مذمت کی ہے۔