سچ خبریں: غزہ کی جنگ کے جاری رہنے کے ساتھ، صہیونی سیاسی اور عسکری قیادتوں کے درمیان اختلاف ایک نئے بحران کی طرف بڑھ رہا ہے اور ان میں مزید اور گہرے خلاء پیدا ہو رہے ہیں۔
الجزیرہ نیوزچینل کی ویب سائٹ نے اپنے ایک کالم میں دائیں بازو اور بائیں بازو کے ساتھ ساتھ مخالف دھاروں کی حامل کابینہ کے وزراء کے درمیان وسیع اختلافات کا جائزہ لیتے ہوئے لکھا ہے کہ یہ اختلافات جنگ کے جاری رہنے کے ساتھ اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے اور صیہونی سماج اور قابض حکومت کی سیاسی گورننسمیں میں خلیج پیدا ہوگئی۔
یہ بھی پڑھیں: تل ابیب اور واشنگٹن کے درمیان بڑھتے ہوئے اختلافات: امریکی میڈیا
صیہونی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے غزہ کی جنگ کو پہلے دن سے ہی ایک وجودی جنگ قرار دیا تھا تاکہ وہ اپنے ساتھ زیادہ سے زیادہ اندرونی یکجہتی لا سکیں اور جنگ کے بیان کردہ اہداف کے حصول کی طرف بڑھ سکیں۔
انہوں نے جنگی کابینہ کی تشکیل کا اعلان کر کے ان خلا کو کم کرنے کی کوشش کی، جس میں صیہونی حکومت کے وزیر جنگ یواف گیلنٹ کے علاوہ کابینہ کی حزب اختلاف کی شخصیات میں سے ایک بینی گینٹز اور گاڈی آئزن کوٹ ،ریزرو جنرل اور صہیونیت کے وزیر رون ڈرمر شامل ہیں ۔
لیکن اس کابینہ نے جلد ہی غزہ جنگ کے حوالے سے صیہونی حکومت کی طرز حکمرانی میں موجود خلا کو ظاہر کر دیا، جنگ کے اہداف کے حصول میں فوج کی ناکامی نے بھی وقت گزرنے کے ساتھ اس بحران کی گہرائی میں اضافہ کیا۔
معاملہ یہیں ختم نہیں ہوا اور جنگ کے نتیجے میں غیر معمولی انسانی اور مالی نقصانات کے ساتھ ساتھ سیاسی، عسکری، سماجی اور اقتصادی جہتوں میں بے شمار نقصانات اور صیہونی حکومت کی آزمائشی کارروائی کا آغاز ہوا جبکہ جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل پر بین الاقوامی فوجداری عدالت (دی ہیگ کورٹ) میں غزہ کے خلاف جنگی جرائم اور نسل کشی کے الزامات عائد کیے جانے سے یہ اختلافات اور بڑھ گئے
مزید پڑھیں: صیہونی حکام کے درمیان اختلافات عروج پر، وجہ؟
صیہونی حکومت کی سیاسی اور فوجی حکومت کے درمیان اختلاف کو درج ذیل صورتوں میں دیکھا جا سکتا ہے:
* Gadi Eisenkot کا خیال ہے کہ جنگی کابینہ کے ارکان کو جھوٹ بولنا چھوڑ دینا چاہیے، انہوں نے ان پر زور دیا کہ وہ حماس کے ساتھ اسرائیلی قیدیوں کی واپسی پر متفق ہونے کے لیے جرأت مندانہ فیصلے کریں بجائے اس کے کہ وہ بیکار جنگ کو جاری رکھیں۔
* جنگ کے 100 سے زائد دنوں کے بعد صیہونی حکومت کی جنگی کابینہ کے رکن بینی گینٹز نے وزیراعظم کے خلاف ایک بڑے مظاہرے میں شرکت کی اور حماس کے ساتھ تبادلے کے ذریعے اسرائیلی قیدیوں کی واپسی کا مطالبہ کیا۔
* نیتن یاہو نے گذشتہ جمعہ کو اسرائیلی جنگی وزیر یوو گیلنٹ کے آفس سکریٹری کو کابینہ کے اجلاس میں جانے سے منع کیا تھا جس پر گیلانٹ ناراض ہوگئے اور وہ ایک گھنٹے کے لیے میٹنگ چھوڑ کر چلے گئے لیکن آخر کار اس میٹنگ میں واپس آگئے۔
* صیہونی حکومت کی کابینہ کے اجلاسوں میں انتہاپسند صیہونی وزیر اتمار بن گویر اور یواف گیلنٹ کے درمیان لفظی تنازعہ۔
* صیہونی حکومت کی وزیر مواصلات مریم رگیف کی طرف سے یواف گیلنٹ کا مذاق اڑانا، جب وہ کابینہ کے اجلاس میں داخل ہوئیں۔
* صہیونی ویب سائٹ والا نے حال ہی میں انکشاف کیا ہے کہ صیہونی حکومت کے وزیر جنگ نے وزیر اعظم کے دفتر سکریٹری پر حملہ کیا تھا اور صورتحال تصادم کی طرف جانے والی تھی۔
* گیلنٹ نے اسٹریٹجک امور کے وزیر رون ڈرمر کو دھمکی دی کہ وہ اسرائیلی جنگی کابینہ کی صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لیے گولانی بریگیڈ کو طلب کرے!
* صیہونی ویب سائٹ والا نے لکھا کہ کابینہ کے اجلاسوں میں نیتن یاہو کے ساتھ آنے والی ٹیم نے مشاہدہ کیا کہ گیلنٹ کے ساتھ آنے والی ٹیم ملاقاتوں کی ریکارڈنگ کر رہی تھی۔