سچ خبریں:شمالی کوریا نے اپنے جنوبی پڑوسی کی جانب سے کورین جنگ کے سیاسی خاتمے کا اعلان کرنے کے لیے دباؤ کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس اقدام کو پیانگ یانگ کے خلاف امریکی دشمنی پر مبنی پالیسیوں کو چھپانے کے لیے ایک چال کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔
شمالی کوریا نے 1950سے1953 کے درمیان کوریائی جنگ کےخاتمہ کا سیاسی طور پر اعلان کرنے کےجنوبی کوریا کے دباؤ کو مسترد کرتے ہوئے جمعہ کو کہا کہ اس طرح کے اقدام کو پیانگ یانگ کے خلاف امریکہ کی دشمنانہ پالیسی کو چھپانے کے لیے ایک چال کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔
جنوبی کوریا کے صدر مون جے ان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اپنی تقریر کے دوران شمالی کوریا کے ساتھ جنگ کے خاتمے کے اپنے مطالبے کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ اس سے تخفیف اسلحہ اور جزیرہ نما کوریا میں دیرپا امن لانے میں مدد مل سکتی ہے،تاہم شمالی کوریا کے نائب وزیر خارجہ رے تائی سنگ نے مون کی درخواست کو یہ کہتے ہوئے مسترد کر دیاکہ جب تک امریکی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آتی جنگ کے خاتمہ کا اعلان نہیں ہوسکتا۔
شمالی کوریا کے عہدیدار نے سرکاری میڈیا سے جاری ایک بیان میں کہاکہ یہ واضح طور پر سمجھا جانا چاہیے کہ جنگ کے خاتمے کا اعلان جزیرہ نما کوریا کی موجودہ صورت حال کو مستحکم کرنے میں مدد نہیں دے گا ، بلکہ امریکہ کی دشمنی پر مبنی پولیسیوں کو چھپانے کے لیے ایک چال کا کام کر سکتا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ جنوبی کوریا میں موجود امریکی ہتھیار اور افواج نیز خطے میں باقاعدہ امریکی فوجی مشقیں اس بات کی نشاندہی کرتی ہیں کہ شمالی کوریا کے خلاف امریکی دشمنانہ پالیسی بڑھتی جارہی ہے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق شمالی کوریا نے پیانگ یانگ سے امریکی دشمنی کے ثبوت کے طور پر طویل عرصے سے امریکی قیادت میں اقتصادی پابندیوں کا حوالہ دیا ہے۔