سچ خبریں: حالیہ مہینوں اور خاص طور پر گزشتہ دو ہفتوں کے دوران شام میں امریکی ہیڈکوارٹرز کے خلاف حملوں میں تیزی آئی ہے۔
امریکی افواج شام میں کئی فوجی اڈوں پر تعینات ہیں جن میں سے اہم ترین شام کے جنوب مشرق میں دیر الزور اور التنف میں عمر آئل فیلڈ اور کینیکو گیس فیلڈ کے قریب ہیں۔
اگرچہ امریکی وزارت دفاع کے ترجمان نے چند روز قبل دعویٰ کیا تھا کہ واشنگٹن شام میں کشیدگی میں اضافے سے پریشان نہیں ہے اور وہ اس ملک میں اپنے فوجیوں کی حفاظت کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گا لیکن گزشتہ روز عرب میڈیا نے اعلان کیا تھا کہ امریکی افواج نے شام میں کشیدگی میں اضافے سے ہر ممکن مدد کی ہے۔ نقرہ گاؤں میں ایک فوجی اڈہ جو انہوں نے القمشلی کے جنوب مغرب میں تین کلومیٹر کے فاصلے پر بنایا جو اس علاقے میں تیسرا اڈہ ہے ۔
نئے اڈے کی اہمیت اس حقیقت میں مضمر ہے کہ یہ روسی افواج کے زیر کنٹرول القمیشلی ہوائی اڈے کے قریب واقع ہے اور اسے شمال مشرقی شام میں بین الاقوامی اتحادی افواج کا اہم اڈہ تصور کیا جاتا ہے۔اس اڈے کی تعمیر اسی وقت منتقلی کے ساتھ ہوئی۔ عراقی کردستان کے علاقے سے فوجی سازوسامان اور گولہ بارود بھی اس علاقے میں بھیجا گیا۔
میدان میں ہونے والی ان پیش رفتوں کا جائزہ لینے سے معلوم ہوتا ہے کہ امریکہ شام میں اپنی افواج کے خلاف حملوں میں شدت کا سامنا کرنے کی تیاری کر رہا ہے اور وہ شام سے انخلاء نہ کرنے کی پوری کوشش کرے گا لیکن سیاسی مبصرین کے مطابق دمشق کے خصوصی زور کے سائے میں یہ حقیقت ہے۔ کہ اس سے ان کی سرزمین پر امریکیوں کا قبضہ ختم ہو جائے گا شام میں امریکہ کے قبضے کے خاتمے کی الٹی گنتی شروع ہو گئی ہے۔