سچ خبریں: صہیونی ذرائع ابلاغ نے حزب اللہ کے سکریٹری جنرل کی کل کی تقریر کے موقع پر دلچسپ نکات کی عکاسی کی، جس میں ان کی اعلیٰ خود اعتمادی اور ان کے لہجے کی شدت کے ساتھ ساتھ مغربی سفارت کاروں کا مذاق اڑانا بھی شامل ہے۔
المیادین نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق حزب اللہ کے سکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ کی کل کی تقریر صیہونی حکومت کے میڈیا کی خبروں اور تجزیوں میں سرفہرست تھی اور ان میڈیا نے مذکورہ تقریر کے کچھ حصے شائع کیے اور اسے انتہائی شدید تقریر قرار دیا۔
یہ بھی پڑھیں: سید حسن نصر اللہ کی قائدانہ صلاحیت کے بارے میں صہیونی میڈیا کیا کہتا ہے؟
اسرائیل ٹی وی کے چینل 12 پر عرب مسائل کے تجزیہ کار ایہود یعری نے صیہونی وزیر جنگ یوو گیلنٹ کی جانب سے غزہ میں جنگ بندی اور مقبوضہ فلسطین کے شمالی محاذ کی صورتحال کو دو الگ الگ معاملات قرار دیے جانے پر سید حسن نصر اللہ کے جواب کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ نصراللہ نے مقبوضہ علاقوں اور 20 لاکھ بے گھر صہیونیوں کے بارے میں بات کی جس سے ان کی مراد حیفا کے شمالی علاقوں کا مکمل انخلاء ہے۔
یعری نے حزب اللہ کے سکریٹری جنرل کی تقریر میں خود اعتمادی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ دریائے لیتانی کو سرحدی پٹی تک منتقل کرنا حزب اللہ کو دریائے لیتانی کے شمال میں منتقل کرنے سے زیادہ آسان ہے۔
اس صہیونی تجزیہ کار نے کہا کہ سید حسن نصر اللہ نے امریکی ایلچی عاموس ہوچسٹین اور دوسرے ان تمام سفارت کاروں کا مذاق اڑایا جنہوں نے حال ہی میں بیروت کا دورہ کیا تھا ۔
اپنی تقریر کے ایک حصے میں نصراللہ نے کہا کہ وہ ہمیں ڈرانے آئے تھے لیکن ہم ڈرنے والے نہیں ہیں، اسرائیل بیروت پر حملہ کرنے کی جرأت نہیں کرے گا اور تنازعات کے فریم ورک اور قواعد کو برقرار رکھے گا نیز جنگ کو پھیلنے نہیں دے گا۔
صیہونی حکومت کے کان چینل میں عرب مسائل کے تجزیہ کار روعی کائس نے بھی اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ یہ بیان فرانس کی جانب سے ریزوان یونٹ کی افواج کو 10 کلو میٹر پیچھے ہٹانے اور لبنانی فوج کے 15 ہزار افراد کو تعینات کرنے کے بعد سامنے آیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نصراللہ کی تقریر نے ان تمام تجاویز پر ٹھنڈا پانی ڈال دیا اور انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ جب تک غزہ میں جنگ جاری رہے گی لبنانی محاذ فعال رہے گا۔
مزید پڑھیں: اسرائیل اور امریکہ کے کمزور نکات سید حسن نصر اللہ کی زبانی
کان چینل کے عسکری امور کے تجزیہ کار روعی شیرون نے نصر اللہ کی تقریر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ شمالی علاقوں میں ہمارے حالات اسرائیل کے لیے رسوائی کا باعث ہیں، اس خطے کے باشندے اپنے گھروں کو لوٹنے کا خواب بھی نہیں دیکھتے، کیونکہ ہم کسی معاہدے کے قریب نہیں پہنچے۔