سچ خبریں:عرب ممالک نے سویڈن میں ترک سفارت خانے کے سامنے انتہائی دائیں بازو کی جماعت کے اسلام مخالف رہنما اسٹرام کورس کے ہاتھوں قرآن پاک کی توہین کیے جانے کی مذمت کی۔
عرب ممالک نے سویڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم میں ترکی کے سفارت خانے کے سامنے قرآن پاک کی توہین اور اسے نذر آتش کرنے کی مذمت کی ہے، اس سلسلہ میں کویت کے وزیر خارجہ شیخ سالم عبداللہ الجابر الصباح نے سویڈن میں قرآن پاک کے نسخے کو نذر آتش کرنے کی مذمت کرتے ہوئے خبردار کیا کہ اس طرح کے اقدامات سے دنیا بھر میں مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوں گے،انہوں نے عالمی برادری سے مختلف نسلی گروہوں کے درمیان رواداری اور بقائے باہمی کی اقدار کو پھیلانے نیز مذاہب کی توہین کو روکنے کے لیے بھی کہا۔
سعودی وزارت خارجہ نے بھی سویڈش حکام کی جانب سے اسٹاک ہوم میں ترک سفارت خانے کے سامنے ایک انتہا پسند شخصیت کو قرآن پاک کا نسخہ جلانے کی اجازت دینے پر احتجاج اور مذمت کرتے ہوئے اس اقدام کو مسترد کرنے میں اپنے ملک کے مضبوط موقف کو بیان کیا اور بات چیت، رواداری اور بقائے باہمی کی اقدار کو پھیلانے نیز نفرت اور انتہا پسندی کو مسترد کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔
متحدہ عرب امارات کی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں قرآن پاک کی توہین کی شدید مذمت کی اور اس ملک کی جانب سے کسی بھی ایسے اقدام کی مخالفت پر زور دیا جس کا مقصد سلامتی اور استحکام کو نقصان پہنچانا ہو نیز انسانی اور اخلاقی اقدار اور اصولوں کی مخالفت ہو۔
قطر کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں عقیدہ، نسل یا مذہب کی بنیاد پر کسی بھی نفرت انگیز تقریر سے قطری حکومت کو مکمل طور پر مسترد کرنے پر زور دیا، مصر نے رواداری اور پرامن بقائے باہمی کی اقدار کو برقرار رکھنے اور اس طرح کے انتہائی اقدامات کے ذریعے تمام مذاہب اور ان کے مقدسات کی توہین کو روکنے پر زور دیا۔
بحرین کی وزارت خارجہ نے بھی سویڈش حکام کی جانب سے ایک شدت پسند کو اسٹاک ہوم میں ترک سفارت خانے کے سامنے قرآن پاک کے نسخے کو نذر آتش کرنے کی اجازت کو لاکھوں مسلمانوں کے جذبات کے خلاف شدید اشتعال انگیزی قرار دیا۔
اردن نے بھی سویڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم میں قرآن پاک کی توہین کی مذمت کی اور اس بات پر زور دیا کہ اس طرح کے اقدامات نفرت کو ہوا دیتے ہیں۔
خلیج فارس تعاون کونسل کے سکریٹری جنرل نائف الحجرف نے اسٹاک ہوم میں ترکی کے سفارت خانے کے سامنے قرآن پاک کو نذر آتش کرنے کی اجازت دینے پر سویڈش حکام کے اقدام کی مذمت کی۔
فلسطینی علماء بورڈ نے بھی زور دیا کہ قرآن کریم کی توہین مسلمانوں کی مقدس چیزوں کی توہین ہے، اس خلاف ورزی کو عوامی آزادیوں کے عنوان سے شامل نہیں کیا جا سکتا۔