سچ خبریں: اسرائیلی اخبار ہیوم نے آج اتوار کو لکھا ہے کہ ریاض تل ابیب کے تیران اور صنافیر جزائر کو مصر سے سعودی عرب کے حوالے کرنے کے معاہدے کے بدلے اسرائیلی طیاروں کے لیے اپنی فضائی حدود کھولنے کے لیے تیار ہے۔
شہاب نیوز کے مطابق اس اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سعودی فضائی حدود کو اسرائیلی طیاروں کے لیے کھولنا مغربی ایشیا کے علاقائی اتحاد میں ایک اہم تبدیلی ہے اور اگرچہ ریاض اور تل ابیب کے درمیان خفیہ تعلقات برسوں سے چلے آرہے ہیں لیکن یہ تعلقات کو عوامی سطح پر معمول پر لانے کی طرف ایک بڑا قدم ہو گا۔
رپورٹ کے مطابق سعودی فضائی حدود اب تک صرف مقبوضہ علاقوں سے متحدہ عرب امارات اور بحرین جانے والی پروازوں کے لیے کھلی ہے۔ انڈین ایئرلائنز کو بھی ریاض حکومت سے سعودی فضائی حدود سے مقبوضہ علاقوں کی طرف پرواز کرنے کی اجازت مل چکی ہے۔
اسرائیل ہیوم نے پھر لکھا کہ سعودی فضائی حدود کو اسرائیلی طیاروں کے لیے کھولنے سے وقت اور پیسے کی خاصی بچت ہوگی۔ امریکی ثالثی سے مشورہ اور بات چیت کا سلسلہ جاری ہے اور ابھی تک کسی حتمی معاہدے پر منتج نہیں ہوا ہے، جس کے جولائی میں جو بائیڈن کے خطے کے دورے کے ساتھ طے پانے کی امید ہے۔
اس سلسلے میں صیہونی حکومت کے ٹیلی ویژن کے گیارہویں چینل نے 12 جون کو اسرائیلی اور امریکی تاجروں کو لے جانے والے طیارے کو تل ابیب کے بین گوریون ہوائی اڈے سے سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض کے ہوائی اڈے پر اتارنے کا اعلان کیا تھا جس کا مقصد صیہونی حکومت کے درمیان ملاقاتیں کرنا تھا۔