سچ خبریں:انسانی حقوق کی ایک تنظیم نے سعودی شہریوں پر جدہ کے محلوں کی تباہی کے منفی نتائج پر زور دیتے ہوئے اعلان کیا کہ یہ منصوبہ دس لاکھ سے زائد سعودیوں کی جبری نقل مکانی کا باعث بنا ہے اور اسے روکنا ضروری ہے۔
سعودی لیکس کی رپورٹ کے مطابق انسانی حقوق کی تنظیم آرگنائزیشن فار ڈیموکریسی ناؤ فار دی عرب ورلڈ (ڈان) نے اعلان کیا کہ انسانی حقوق کی دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ سعودی عرب کے تقریباً 10 لاکھ افراد مناسب معاوضہ وصول کیے بغیر جبری نقل مکانی اور جدہ کے محلوں کی تباہی کا شکار ہوئے ہیں،جب کہ آل سعود کی جانب سے جدہ کی ترقی پر 20 بلین ڈالر سے زیادہ خرچ کرنے کی توقع ہے تاہم ایسا لگتا ہے کہ اس رقم میں سے بہت کم رقم ان 1.5 ملین سعودیوں کی تلافی کے لیے جو اپنا گھر، ذریعہ معاش اور محلے کھو بیٹھے ہیں، کے لیے استعمال کی جائے گی۔
تنظیم نے مزید تاکید کی کہ جدہ کے محلوں کی مسماری اکتوبر 2021 میں شروع ہوئی لیکن سعودی حکام نے دسمبر میں جدہ کے محلوں کے بڑے حصوں کو بغیر کسی پیشگی انتباہ اور اس کے مکینوں کو معاوضہ فراہم کیے جانے کے بغیر مسمار کر دیا نیز ان میں سے بہت سے لوگوں کو زبردستی بے گھر کر دیا گیا۔
ڈیموکریسی ناؤ آرگنائزیشن نے عرب دنیا نے مزید کہا کہ اکتوبر 2021 سے مئی 2022 کے درمیان سعودی حکام نے جدہ میں 4000 مربع کلومیٹر کے رقبے میں 16 سے 20 محلوں کو تباہ کیا، تباہی کی رفتار تاریخ میں بے مثال ہے۔