سچ خبریں:21 ستمبر کے انقلاب کی سالگرہ کے موقع پر یمنی قومی سالویشن حکومت کے ایک عہدیدار نے کہا کہ سعودی حکام اپنی صرف ایک شرط قبول کرنے پر تیار ہیں کہ پورےیمن کا کنٹرول صنعاء حکومت کو دے دیا جائے۔
الخبر الیمنی ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق صنعا اور یمنی فوج کے زیر کنٹرول علاقے نیز اس ملک کی عوامی کمیٹیاں اس وقت21 ستمبر کے انقلاب کی ساتویں برسی منانے کی تیاری کر رہی ہیں ، جو 2011 کے انقلاب کا تسلسل تھا اور انصار الاسلام کی قیادت میں عوامی کمیٹیوں نے صنعاء کاکنٹرول اپنے ہاتھ میں لے لیا ۔
ویب سائٹ کے مطابق اگرچہ 2011 کا انقلاب یمن پر علی عبداللہ صالح کی 34 سالہ حکومت کو ختم کرنے میں کامیاب رہا لیکن سعودی عرب اور امریکہ نے واضح مداخلت اور عبد ربہ منصور ہادی کو اقتدار میں لانے کی کوشش کرنا شروع کر دی تاکہ یمن پر ان ممالک کا تسلط کا باقی رہے ،تاہم 21 ستمبر 2014 کے انقلاب نے اس تسلط کا خاتمہ کر دیا۔
اس سلسلے میں نیشنل سالویشن گورنمنٹ کے نشریاتی ڈیپارٹمنٹ کے نائب سربراہ کرنل عبداللہ بن عامر نے کل رات (پیر) کو قناة الیمن الفضائیة من الیمن چینل کو دیے جانے والےاپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ سعودی اتحاد کی یمن پر یلغار کے آغاز میں سعودیوں نےکہا کہ وہ صرف اس صورت میں جنگ کا خاتمہ کریں گےکہ صنعاء کی حکومت مکمل طور پر ریاض کے کنٹرول میں رہے۔
یمنی عہدیدار نے یہ بھی کہا کہ سعودی حکام پورے یمن کو صنعاء حکومت اور انصار اللہ تحریک کے حوالے کرنے پر آمادہ ہیں نیز انصار الاسلام کمانڈروں کو تمام مواد اور عسکری وسائل دینے کے لیے تیار ہیں بشرطیکہ الحوثی تحریک مکمل طور پر ان کے کنٹرول میں رہے۔
انھوں نے کہا کہ یمنی انقلاب کے رہنماؤں نےاس شرط کے جواب میں کہا کہ وہ یمن کی آزادی ،اورخودمختاری کو بحال کرنےکے لیے ہی تو وہ لڑ رہے ہیں جس پر کبھی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔