سچ خبریں:یورپی سعودی آرگنائزیشن فار ہیومن رائٹس نے انکشاف کیا ہے کہ سعودی عرب میں 8 نوعمروں سمیت 53 افراد کو پھانسی کی سزا دیے جانے کا خطرہ ہے۔
سعودی یورپی تنظیم برائے انسانی حقوق نے انکشاف کیا ہے کہ سعودی حکام نے آزادی اظہار رائے کے 15 قیدیوں کو سزائے موت سنائی جس کے بعد 8 نوعمروں سمیت 53 افراد کو پھانسی کا خطرہ لاحق ہو گیا۔
سعودی یورپی تنظیم برائے انسانی حقوق نے اس بات پر زور دیا کہ جن 8 نوجوانوں کو پھانسی دیے جانے کا خطرہ ہیں ان میں عبداللہ الحویطی، محمد الباد، یوسف المناصف،سجاد ال یاسین،حسن الفرج،مہدی” شامل ہیں۔
واضح رہے کہ یہ سزا اس وقت جاری کی گئی ہے جب حال ہی میں اقوام متحدہ کے ماہرین نے سعودی حکام سے کہا تھا کہ وہ عبداللہ الحویطی کو فوری طور پر رہا کریں اور ان کے خلاف سزائے موت کو منسوخ کریں، جو اس کے بچپن میں لگائے گئے الزامات کی بنیاد پر جاری کی گئی ہے۔
یاد رہے کہ ظالمانہ گرفتاریوں سے متعلق ورکنگ گروپ اور پھانسیوں سے متعلق خصوصی نمائندے نے حال ہی میں ایک بیان میں اعلان کیا تھا کہ عبداللہ الحویطی کو 14 سال کی عمر میں ڈکیتی اور قتل کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا، تاہم اس کے خلاف کسی بھی دستاویزات اور ثبوت کی عدم موجودگی اور حقیقت کے باوجود کہ اس نے اس بات پر زور دیا تھا کہ اس نے تشدد کے تحت اعتراف جرم کیا تھا نیز 2021 میں اس کی سزا کالعدم ہونے کے بعد اسے دوسری بار موت کی سزا سنائی گئی۔
یورپی سعودی ہیومن رائٹس آرگنائزیشن نے مزید اس بات پر زور دیا کہ سعودی عرب نے بچوں کے حقوق اور ان پر عدم تشدد سمیت دیگر بین الاقوامی قوانین کے متعلق اپنی ذمہ داریوں کو نظر انداز کرتے ہوئے الحویطی کے لیے سزائے موت کا حکم دیا ہے۔