سچ خبریں:امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق صہیونی حکام خاموشی سے بائیڈن انتظامیہ کے ساتھ سعودی عرب میں امریکی قیادت میں یورینیم کی افزودگی کی کارروائی شروع کرنے کی تجویز پر کام کر رہے ہیں ۔
اس رپورٹ کے مطابق صیہونی حکومت کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے متعلقہ اداروں کو حکم دیا ہے کہ وہ سعودی عرب کے پرامن ایٹمی پروگرام اور اس حکومت کی سلامتی پر اس کے اثرات کے پہلوؤں کی تحقیقات کریں۔
امریکی حکام کے مطابق سعودی عرب کے واشنگٹن سے معمول کے بدلے تین مطالبات ہیں: نیٹو کی طرح سیکیورٹی کی ضمانتیں، پرامن اور سویلین جوہری توانائی کے پروگرام کی ترقی کی حمایت، اور ہتھیاروں کی فروخت پر پابندیوں میں کمی۔
اس سے قبل صیہونی حکومت کے بعض حکام اور ذرائع ابلاغ نے خبر دی تھی کہ ریاض اور تل ابیب کے درمیان معمول پر آنے کا معاہدہ قریب ہے۔ تاہم، اسرائیلی ذرائع نے حال ہی میں کہا ہے کہ نیتن یاہو کی کابینہ کی انتہا پسندانہ نوعیت کی وجہ سے سعودی عرب نے تل ابیب کے ساتھ معمول پر آنے والی تمام بات چیت کو معطل کر دیا ہے۔
اسی دوران صیہونی حکومت کے چینل 12 نے خبر دی ہے کہ اس حکومت کے سیکورٹی حلقے سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے سلسلے میں بینجمن نیتن یاہو کی نیویارک میں جو بائیڈن کے ساتھ ہونے والی مشاورت سے پریشان ہیں کیونکہ ان کے پاس تفصیلات کے بارے میں کوئی معلومات نہیں ہیں۔
امریکہ نے سعودی عرب کے ساتھ بات چیت کو معمول پر لانے سے روکنے کی تردید کی ہے۔ اسرائیلی ذرائع کا کہنا ہے کہ جو بائیڈن نے حالیہ ہفتوں میں کئی بار اسرائیل سے کہا ہے کہ سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے اسے اہم رعایتیں دینا ہوں گی، خاص طور پر مسئلہ فلسطین پر۔