سچ خبریں:سعودی عرب کے زرمبادلہ کے ذخائر اکتوبر میں گر گئے جس کے نتیجہ میں ان میں پچھلے مہینے کے مقابلے میں 3.2 فیصد کمی واقع ہوئی۔
سعودی عرب کے مرکزی بینک کے غیر ملکی ذخائر کے اثاثے ماہانہ بنیادوں پر 3.2 فیصد کم ہو کر 1690.5 بلین ریال ($450.8 بلین) ہو گئےجبکہ گزشتہ ستمبر تک سعودی عرب کے غیر ملکی ذخائر کے اثاثے 1,745.6 بلین ریال ($465.5 بلین) تک پہنچ گئے۔
القدس العربی نے لکھاکہ اتوار کو سعودی عرب کے مرکزی بینک کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ اکتوبر میں غیر ملکی ذخائر میں دو ماہ کے اضافے کے بعد کمی واقع ہوئی جبکہ تیل پر انحصار کرنے والے سعودی عرب کی آمدنی کورونا وائرس کی وبا کے باعث گرتی ہوئی قیمتوں اور خام تیل کی طلب سے متاثر ہوئی جس کے بعد اس ملک کے ذخائر 10 سال کی کم ترین سطح پر آگئے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب کو گزشتہ مارچ اور اپریل میں غیر ملکی ذخائر میں 50 بلین ڈالر کا نقصان ہواجبکہ اس دوران مرکزی بینک کے غیر ملکی ذخائر سے 150 بلین ریال (40 بلین ڈالر) نکالے گئے جو سرمایہ کاری کے فنڈ کے لیے استعمال ہوئے، اس اقدام سے غیر ملکی ذخائر میں کمی آئی اور اس کا مقصد سرمایہ کاری کی اسکیموں کو اسپورٹ کرنا تھا تاکہ یہ ایسے وقت میں بین الاقوامی منڈیوں میں سرمایہ کاری کی جا سکے جبکہ دنیا کے تمام ممالک کورونا وائرس سے نبرد آزما ہیں اور اس موقع سے فائدہ اٹھایا جاسکے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب اپنے زرمبادلہ کے ذخائر کی تقسیم یا اس کے اثاثوں کی نوعیت کو نقد یا بانڈز میں ظاہر نہیں کرتا ہے،تاہم امریکی محکمہ خزانہ اپنے ٹریژری بلز اور بانڈز میں متعدد ممالک بشمول سعودی عرب جس نے ستمبر تک 124.3 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کی تھی، کی ماہانہ سرمایہ کاری کی رپورٹ ظاہر کرتا ہے ۔