سچ خبریں:انسانی حقوق کی تنظیموں نے ایک خاتون سعودی سماجی کارکن کے خلاف 34 سال قید کی سزا کی مذمت کرتے ہوئے اسے خطرناک قرار دیا ہے۔
یورپی سعودی ہیومن رائٹس آرگنائزیشن نے اعلان کیا کہ 9 اگست 2022 کو سعودی حکام نے سعودی خاتون سماجی کارکن سلمی الشہاب کے خلاف 34 قید کے وارنٹ اور سفری پابندیاں جاری کیں، انسانی حقوق کی اس تنظیم نے اس بات پر زور دیا کہ سعودی خصوصی فوجداری عدالت نے 2021 کے آخر میں سلمی الشہاب کے خلاف ابتدائی فیصلہ جاری کیا اور اسے 6 سال قید کی سزا سنائی، لیکن اپیل کورٹ نے اس سزا کو بڑھا کر 34 سال کر دیا۔
یورپی سعودی انسانی حقوق کی تنظیم نے سلمی الشہاب کے خلاف سنائی گئی سزا کو غیر معمولی اور خطرناک قرار دیا کیونکہ یہ انسانی حقوق کی خواتین کارکنوں اور محافظوں کو دی جانے والی طویل ترین قید کی سزا ہے، تنظیم نے تاکید کی کہ حالیہ برسوں میں بہت سی خواتین کارکنان غیر منصفانہ مقدمات کا نشانہ بنی ہیں اور انہیں من مانی سزائیں دی گئی ہیں، اس کے علاوہ ان میں سے بعض کو جنسی ہراسانی سمیت شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق آل سعود حکومت نے حالیہ برسوں میں کم از کم 116 خواتین کو گرفتار کیا جن میں سے 60 تاحال زیر حراست ہیں، سعودی حکام کی جانب سے قیدیوں اور خواتین کارکنوں کے ساتھ تشدد اور ناروا سلوک کی متعدد شکایات کے باوجود جیلوں میں ہونے والی خلاف ورزیوں کے لیے کسی کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جاتا۔
یورپی سعودی انسانی حقوق کی تنظیم نے اس بات پر زور دیا کہ سلمی الشہاب کو دہشت گردی کے الزام میں 34 سال قید کی سزا سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ آل سعود حکومت سوشل میڈیا میں اصلاحات کا مطالبہ کرنے والوں کے ساتھ دہشت گردوں جیسا سلوک کرتی ہے نیز اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ سعودی حکومت خواتین کے حقوق کے معاملے سے نمٹنے میں سنجیدہ نہیں ہے اور اس کا دعویٰ ہے کہ وہ صرف بین الاقوامی سطح پر اپنی ساکھ بہتر بنانے کے لیے خواتین کے حقوق کے معاملے سے نمٹ رہی ہے۔