سچ خبریں:انسداد بدعنوانی کے انڈیکس میں سعودی عرب کا نمبر بہت نیچے ہے اور اس ملک میں کرپشن حکومت کی نوعیت سے جڑی ہوئی ہے۔
آل سعود حکومت بدعنوانی کے خلاف جنگ کے لیے اپنے پروگراموں اور کوششوں کو فروغ دے رہی ہے لیکن زمینی حقائق بتاتے ہیں کہ سرکاری اداروں اور تنظیموں میں بدعنوانی موجود ہے، ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ 2021 میں کرپشن کے خلاف جنگ میں سعودی عرب کا درجہ بہت کم ہے کیونکہ یہ ملک شفافیت کے معیارات کے 53 درجے کے ساتھ دنیا میں 52 ویں نمبر پر ہے۔
سعودی لیکس کے مطابق مبصرین کا خیال ہے کہ سعودی عرب میں بڑے پیمانے پر بدعنوانی کی وجہ ایک شخص کی حکمرانی میں اور کسی پارلیمانی یا عوامی نگرانی کے بغیر سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے ناکام ذاتی منصوبوں پر ملکی دولت کو خرچ کرنا ہے جبکہ سعودی میڈیا نے بدعنوانی کے خلاف لڑنے کی کوششوں میں محمد بن سلمان کے اقدامات کو بااختیار حکام اور انسداد بدعنوانی کمیٹی کو تعاون فراہم کر کے بار بار فروغ دیا ہے۔
یاد رہے کہ سعودی عرب کے فرمانروا سلمان بن عبدالعزیز نے 2017 میں اپنے بیٹے محمد بن سلمان کی سربراہی میں ایک انسداد بدعنوانی تنظیم کی تشکیل کا حکم دیا جس کے بعد درجنوں موجودہ اور سابق سعودی شہزادوں اور عہدیداروں کو گرفتار کیا گیا، موجودہ اور سابق سعودی حکام کی گرفتاریوں کی لہر جس کو انہوں نے بدعنوانی کے خلاف جنگ کا نام دیا، کا دفاع کرتے ہوئے محمد بن سلمان نے دعویٰ کیا کہ وہ ایسا کر کے اپنے ملک کی معیشت کو بہتر بنانے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن حقائق بتاتے ہیں کہ محمد بن سلمان بدعنوانی کا مقابلہ کرنے والی نزاھہ نامی اس تنظیم کو اپنی طاقت بڑھانے اور اپنی مطلق العنان حکومت کی خدمت کے لیے ایک آلے کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔
حکومتی بدعنوانی کا مقابلہ کرنے والی بین الاقوامی تنظیم نے اعلان کیا ہے کہ بڑے پیمانے پر بدعنوانی نے سعودی عرب کے سرکاری اداروں کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے، جس میں شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور محمد بن سلمان کے دور میں نمایاں اضافہ ہوا ہے،مبصرین اور کارکنوں کا خیال ہے کہ بن سلمان بدعنوانی کے الزام میں حکام اور فوجی اہلکاروں کو گرفتار کرتے ہیں جبکہ دراصل وہ خود سعودی عرب کی تاریخ کے سب سے بڑے کرپٹ حکمراں ہیں کیونکہ وہ سعودی قوم کے مفادات کا خیال کیے بغیر ملکی وسائل کو اپنے مزے لینے اور خطے میں اثر و رسوخ خریدنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
سعودی شہریوں کو طویل عرصے سے جاری مقامی حکومتی بدعنوانی، عوامی فنڈز کے ضیاع اور مالی نیز انتظامی بدعنوانی یا اقتدار میں موجود لوگوں کی جانب سے غلط استعمال کی شکایت ہے نیز سعودی عرب کے سرکاری دفاتر میں بدعنوانی کے پھیلاؤ نے اس ملک کے لوگوں میں شدید تشویش پیدا کر دی ہے اور بدعنوانوں کو سزا دینے کی ان کی شدید خواہش کو جنم دیا ہے۔