سچ خبریں:سعودی عرب کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ مئی میں سعودی عرب میں کام کرنے والے بینکوں کی سرمایہ کاری کی مالیت میں 8.3 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔
الخلیج الجدیداخبارکی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب میں کام کرنے والے بینکوں کے ذریعہ غیر ملکی سرمایہ کاری کی مالیت 2009 کے بعد سے اب تک کی نچلی ترین سطح تک پہنچ گئی ہے،سرکاری اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ مئی میں سعودی عرب میں کام کرنے والے بینکوں کی غیر ملکی سرمایہ کاری کی مالیت تقریبا 92 92.39 بلین سعودی ریال (24.63 بلین ڈالر) تھی ، جو 2020 میں 8.3 فیصد کم ہے۔
الاقتصادیہ اخبار نے پیر کے روز اطلاع دی ہے کہ سعودی عرب میں کام کرنے والے بینکوں کی سرمایہ کاری میں 820 ارب ریال (2.24 بلین ڈالر) کی کمی واقع ہوئی ہے جبکہ 2020 میں اسی ماہ کے آخر میں تقریبا 100.8 بلین ریال (26.87 بلین ڈالر) کی کمی واقع ہوئی تھی جس کی وجہ ملکی قرضے دینے والے کاموں میں بینکوں کے وسیع پیمانے پر دخل اندازی ہے جس میں کمپنیاں ہوں ، افراد اور سرکاری بانڈوں کی خریداری میں توسیع بھی شامل ہے۔
اسی مدت کے دوران نجی شعبے کو قرضہ دینے میں لگ بھگ 16 فیصد کا اضافہ ہوا ، جبکہ سرکاری بانڈوں میں بینکوں کی سرمایہ کاری میں 7.1 فیصد اضافے سے 450.1 بلین ریال (120 بلین ڈالر) تک کا اضافہ ہوا درایں اثنا بینکوں کی غیر ملکی ماہانہ سرمایہ کاری میں 4.9٪ کمی سے 4.81 بلین ریال (1.28 بلین ڈالر) ہوگئی ، کیونکہ غیر ملکی سرمایہ کاری اپریل کے آخر میں تقریبا 97 97.2 بلین ریال (25.91 بلین ڈالر) تھی۔
واضح رہے کہ سعودی عرب میں غیر ملکی بینکوں کی سرمایہ کاری اس ملک میں کام کرنے والے بینکوں کے اثاثوں میں سے ایک ہے،دوسری طرف دولت مند سعودیوں کی ملک سے اپنا سرمایہ واپس لینے کی خواہش کی وجہ سے حکومت کی جانب سے دارالحکومت کے اخراج پر سخت پابندیوں کے باوجود چوتھے سال ملک سے سرمائے کے اخراج میں اضافہ ہوا ہے۔