سچ خبریں:صوبہ مارب کے مقامی حکام نے حزب الاصلاح ملیشیا کے ہاتھوں یمنی خواتین کی گرفتاری اور ان پر تشدد اور اس عمل کو روکنے کے لیے اقوام متحدہ کی مداخلت کی ضرورت کا اعلان کیا۔
المسیرہ چینل کی رپورٹ کے مطابق یمنی صوبہ مارب کے مقامی حکام نے جمعہ کے روز اس صوبے میں سعودی اتحاد سے وابستہ کرائے کے فوجیوں کے ہاتھوں یمنی خواتین کی من مانی گرفتاری اور قید خواتین کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مذمت کی۔
رپورٹ کے مطابق صوبہ مارب کے مقامی حکام نے ایک مصری خاتون سحر رجب عبدالمحسن کو صوبہ مارب میں دشمن کے ساتھ ملحق کرائے کے فوجیوں کی طرف سے پانچ سال تک حراست میں رکھنے اور تشدد کا نشانہ بنانے کی مذمت کی ہے۔
واضح رہے کہ حال ہی میں جارح اتحاد کے کرائے کے فوجیوں کی طرف سے قید خواتین کی ذہنی اذیت کی تفصیلات کے بارے میں رپورٹس شائع ہوئی ہیں۔
مزید پڑھیں:یمنیوں کا فلسطین کے ساتھ اظہار یکجہتی
مارب صوبے کے حکام نے اعلان کیا کہ مذکورہ صوبے میں الصلاح پارٹی سے وابستہ ملیشیا کی یہ کاروائیاں ان روایات اور رسوم سے دور ہیں جن پر اس ملک کے لوگ عمل پیرا ہیں۔
انہوں نے اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے اداروں سے کہا کہ وہ خواتین کے حقوق کے تحفظ اور ان کے خلاف حزب الاصلاح کے جرائم کو روکنے کے لیے اپنے فرائض ادا کریں۔
یہ بھی دیکھیں:سعودی اتحاد کے فوجی یمنی خواتین کو اغوا کررہے ہیں : انصاراللہ
یاد رہے کہ حال ہی میں یمن کے دارالحکومت صنعا میں انسانی حقوق کی ایک تنظیم نے یمنی قیدیوں کے خلاف سعودی اتحاد کی جیلوں میں ہونے والے جرائم اور حملوں کی خبر دی ۔
اس ادارے نے اعلان کیا کہ اغوا کے جانے والے یمنیوں کو مارب کی بعض جیلوں میں تشدد کر کے قتل کر دیا جاتا ہے، یاد رہے کہ نومبر 2021 سے مئی 2023 تک تقریباً 1200 یمنی شہریوں کو، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، کو سعودی اتحاد کی افواج نے اغوا کیا ہے۔