سچ خبریں:اسرائیل کے سابق وزیرِاعظم ایہود اولمرٹ نے موجودہ وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ فرار ہونے کی تیاری کرے، کیونکہ ان کی حکومت نے اسرائیل کو عالمی عدالتِ انصاف (ICC) میں مقدمے کے دہانے پر لاکھڑا کیا ہے۔
اولمرٹ نے اسرائیلی چینل 12کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ نیتن یاہو کو فوراً فرار ہو جانا چاہیے، وہ ہمارے سیاسی اور سماجی منظرنامے سے غائب ہو جائے، کیونکہ اس کا اقتدار صرف ایک فرد کا مسئلہ نہیں، بلکہ اس کی وجہ سے پورا اسرائیل عالمی عدالت میں مقدمے کا سامنا کرے گا!
یہ بھی پڑھیں: عالمی عدالت انصاف نے اسرائیل کو اہم نوٹس جاری کردیا
انہوں نے مزید کہا کہ یہ حکومت ایک مجرمانہ حکومت ہے، جس کی پالیسیاں اسرائیل کو عالمی تنہائی کی طرف دھکیل رہی ہیں،ان کا کہنا تھا کہ عالمی برادری کی نظر میں اب اسرائیل محض ایک ریاست نہیں، بلکہ جنگی جرائم میں ملوث ایک مجرم ملککے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
اولمرٹ نے سخت الفاظ میں تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے خود کو عالمی برادری کے سامنے جنگی مجرم ثابت کر دیا ہے، ہم نے اسرائیل کو ایسے جنگی جرائم اور انسانیت سوز اقدامات کی طرف دھکیل دیا ہے جو دنیا کے لیے ناقابلِ قبول ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ بین الاقوامی سطح پر اسرائیلی اقدامات کی مذمت روز بروز بڑھتی جا رہی ہے اور ایسے شواہد سامنے آ رہے ہیں جو اسرائیل کے خلاف بین الاقوامی عدالت میں کیس کو مزید مضبوط بنا رہے ہیں۔
واضح رہے کہ اسرائیلی حکومت کی جانب سے غزہ میں کیے جانے والے مظالم پر انسانی حقوق کے عالمی ادارے شدید ردِ عمل کا اظہار کر رہے ہیں۔
متعدد یورپی ممالک اور عالمی تنظیمیں مطالبہ کر رہی ہیں کہ اسرائیل کے جنگی جرائم پر باقاعدہ تحقیقات کی جائیں،اس پس منظر میں، اولمرت کا بیان اسرائیل میں ایک نئے سیاسی بھونچال کو جنم دے سکتا ہے۔
اسرائیلی قیادت، خاص طور پر نیتن یاہو، پہلے ہی عالمی دباؤ کا سامنا کر رہی ہے، جبکہ بین الاقوامی عدالتِ انصاف (ICC) اور اقوام متحدہمیں اسرائیل کی پالیسیوں کے خلاف آوازیں بلند ہو رہی ہیں۔
مزید پڑھیں: عالمی عدالت انصاف کا اسرائیل کو رفح پر حملہ روکنے کا حکم
اگر نیتن یاہو کی حکومت کی پالیسیوں کو جنگی جرائم قرار دے دیا گیا تو نہ صرف اس کے سیاسی کیریئر کو نقصان پہنچے گا بلکہ اسرائیل کے سفارتی تعلقات بھی شدید متاثر ہو سکتے ہیں۔