سچ خبریں: یہ پوچھے جانے پر کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے ان کے کچھ امور کو صحیح نہیں سمجھا ہے محمد بن سلمان نے اٹلانٹک میگزین کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ان کےاوپر اس سے کوئی فرق نہیں پڑا۔
انہوں نے کہا کہ امریکی مفادات کے بارے میں سوچنا بائیڈن پر منحصر ہے دونوں ممالک کو ایک دوسرے کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔
بائیڈن انتظامیہ نے اس سے قبل سی آئی اے کی ایک رپورٹ جاری کی تھی جس میں سعودی ولی عہد پر استنبول میں سعودی قونصل خانے میں ایک اہم سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام لگایا گیا تھا۔
محمد بن سلمان نے اٹلانٹک میگزین کو بتایا کہ جب ان پر خاشقجی کے وحشیانہ قتل اور مسخ کرنے کا الزام لگایا گیا تو انہیں محسوس ہوا کہ ان کے حقوق کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔
میں محسوس کرتا ہوں کہ انسانی حقوق کا قانون مجھ پر لاگو نہیں ہوا ہے۔ انسانی حقوق کے عالمی اعلامیہ کے آرٹیکل 11 میں کہا گیا ہے کہ ملزم اس وقت تک بے قصور ہے جب تک کہ جرم ثابت نہ ہو جائے۔
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا سعودی عرب میں اقتدار آئینی بادشاہت میں تبدیل ہو جائے گا، انہوں نے کہا کہ نہیں سعودی عرب میں صرف ایک خالص بادشاہت ہے۔
سعودی عرب کے ولی عہد نے کہا کہ ریاض کا مقصد امریکہ کے ساتھ اپنے مضبوط اور تاریخی تعلقات کو برقرار رکھنا اور اسے مضبوط بنانا ہے سعودی عرب کی امریکہ میں سرمایہ کاری 800 ارب ڈالر ہے۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی وس کی طرف سے جاری ایک الگ بیان میں سعودی ولی عہد نے کہا کہ ان کا ملک امریکہ میں اپنی سرمایہ کاری کو کم کرنے کا امکان ہے۔