سچ خبریں:ریاض کی حالیہ علاقائی پالیسی علاقائی ممالک کے ساتھ ہم آہنگی اور تعامل کی طرف متوجہ ہونے کے بعد صہیونی میڈیا تل ابیب کے دشمنوں کے ساتھ مصالحت کے سلسلے میں سعودی عرب کی نئی حکمت عملی کے بارے میں خطرے کی گھنٹی بجا رہا ہے۔
حالیہ دنوں میں مقبوضہ فلسطینی میڈیا نے ریاض کی حالیہ علاقائی پالیسیوں کو خطے کے ممالک کے ساتھ ہم آہنگی اور مفاہمت پر مرکوز کرتے ہوئے سعودی عرب کے اس طرز عمل کو تل ابیب کے لیے تشویشناک اور اس کی علاقائی حکمت عملی کے خلاف خطرے کی گھنٹی قرار دیا ہے۔
المیادین نیوز سائٹ نے منگل کی شب صیہونی ٹی وی چینل کان کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ ہم ریاض کی جانب سے اس کے علاقائی سیاسی موقف میں تبدیلی کے حوالے سے نئے پیغامات اور اشاروں کا مشاہدہ کر رہے ہیں، خاص طور پر تحریک حماس کے حوالے سے۔
کان چینل کا مزید کہنا ہے کہ ریاض کی حماس کے ساتھ قربت تل ابیب کے لیے پریشان کن ہے کیونکہ جب ہم ایران، شام اور صنعاء کے ساتھ علاقائی ہم آہنگی اور مفاہمت میں سعودی عرب کے موقف میں تبدیلی دیکھ رہے ہیں اور تل ابیب کے نقطہ نظر سے یہ موڑ یقینی طور پر تشویشناک پیغامات پر مشتمل ہے۔
اس ٹی وی چینل نے مزید کہا ہے کہ شام میں بحران کے آغاز اور ایران کے ساتھ مفاہمت نیز صنعا حکام کے ساتھ جنگ بندی کے بعد 12 سال بعد سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان کا دمشق کا حالیہ دورہ تاریخی ہےجو ہماری اسٹریٹجک پالیسی کے لیے باعث تشویش ہے۔
واضح رہے کہ شام کے صدر بشار اسد نے آج پہلی بار دمشق کے صدارتی محل میں سعودی وزیر خارجہ کی میزبانی کی،شام کے صدر کے دفتر نے اس سے قبل ایک بیان میں کہا تھا کہ بشار اسد نے فیصل بن فرحان کے ساتھ ملاقات میں کہا کہ شام اور سعودی عرب کے درمیان پرامن تعلقات کا قیام کا مقصد باہمی مفادات اور مصلحت اور موسمی ضروریات کو پورا کرنا ہے۔
بشار الاسد اور فیصل بن فرحان کے درمیان حالیہ ملاقات میں سعودی وزیر خارجہ نے تباہ کن جنگ کے اثرات کو دور کرنے کے لیے دمشق کی صلاحیت کی امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ریاض دمشق کے لیے اپنی حمایت پر قائم ہے۔