سچ خبریں:ڈونیٹسک اور لوہانسک ریپبلکوں کی آزادی کو تسلیم کرنے کے روسی صدر کے حکم پر بین الاقوامی برادری نے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
ڈونیٹسک اور لوہانسک ریپبلکوں میں یوکرائن کی سرکاری افواج اور علیحدگی پسندوں کے درمیان جھڑپوں کے نتیجے میں یوکرائن -روس سرحد پر کشیدگی میں اضافے کے بعد، روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے پیر کو ایک تقریر میں کہا کہ یوکرائن روس کا اٹوٹ حصہ ہے جس کے بعد انھوں نےاپنے دستخط کے ذریعہ لوہانسک اور ڈونیٹسک کو آزاد علاقے تسلیم کرنے کا فرمان جاری کیا۔
انہوں نے 2014 میں کریمہ کے روس کے ساتھ الحاق کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کریمہ کے شہریوں نے آزادی کا انتخاب کیا تو یوکرائن کے حکام تخریبی گروہوں کی حمایت کے علاوہ کچھ نہیں کر سکے ،یادرہے کہ لوہانسک اور ڈونیٹسک کی آزادی کو تسلیم کرنے والے ولادیمیر پوٹن کے فرمان کے ساتھ روسی امن فوج کی پہلی ٹکڑیاں روسی صدر کے حکم پر ڈون باس کی حفاظت کے لیےاس علاقے منتقل ہوئیں۔
اس حکم نامے کے بعد لوہانسک اور ڈونیٹسک کے عوام نے خوشی کا اظہار کیا اور سڑکوں پر نکل آئے جبکہ دوسری جانب اس حکم نامے نے بین الاقوامی سطح پر کئی ردعمل کو جنم دیا،اس حکم نامے سے قبل ولادیمیر پیوٹن نے جرمن چانسلر اولاف شلٹز اور فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کے سامنے اعلان کیا تھا کہ وہ مشرقی یوکرائن کے ڈونیٹسک اور لوہانسک کی آزادی کو جلد از جلد تسلیم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔