سچ خبریں: ڈونباس کے علاقے میں روس کی خصوصی فوجی کارروائیوں کے آغاز اور یوکرین کی فوج کے ساتھ جنگ کے آغاز کو 193 دن گزر چکے ہیں لیکن لندن نے دعویٰ کیا کہ روسی افواج ہر ہفتے ایک کلومیٹر آگے بڑھتی ہیں۔
آج پیرکو برطانوی فوج کے انٹیلی جنس افسر نے مشرقی یوکرین میں روسی کارروائیوں کی حالت کے بارے میں ایک نئی انٹیلی جنس رپورٹ میں کہا کہ روس کی اصل توجہ اب بھی دونباس میں اپنی جارحانہ کارروائیوں پر مرکوز ہے ۔
تنظیم کی ویب سائٹ کے مطابق اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ڈونباس میں روسی افواج کی پیش قدمی کے اہم محور اب بھی ڈونیٹسک شہر کے قریب اوڈیوکا کے علاقے اور اس علاقے سے 60 کلومیٹر شمال میں یعنی باخموت میں ہیں۔
برطانوی فوجی تنظیم نے وضاحت کی کہ اگرچہ روس کو اس سیکٹر میں ڈونباس آپریشن میں سب سے زیادہ کامیابی ملی لیکن اس کی افواج اب باخموت کی طرف صرف 1 کلومیٹر فی ہفتہ پیش قدمی کر سکتی ہیں۔
برطانوی فوج نے کہا کہ ڈون باس آپریشن کا سیاسی ہدف تقریباً پورے ڈونیٹسک صوبے پر مکمل کنٹرول جیسا ہی ہے اور دعویٰ کیا کہ یہ ہدف کریملن کو پورے ڈان باس علاقے کی آزادی کا اعلان کرنے کے قابل بنائے گا۔ بلاشبہ روسی افواج اس مقصد کے حصول کے لیے کئی بار ڈیڈ لائن سے محروم رہی ہیں۔
رپورٹ میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ یوکرینی حکام کا دعویٰ ہے کہ روسی افواج کو اب 15 ستمبر 2022 تک مشن مکمل کرنے کے احکامات جاری ہیں۔ اس مقصد کے حصول کا امکان بہت کم ہے۔ یہ روس کے مقبوضہ علاقوں کو روسی فیڈریشن میں شامل کرنے کے لیے ریفرنڈم کرانے کے منصوبے کو پیچیدہ بناتا ہے۔