سچ خبریں: ایسی صورت حال میں جب ماسکو کے خلاف مغربی پابندیاں یورپی یونین کے ارکان میں کئی تقسیموں کا باعث بنی ہیں یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے انچارج جوزف بوریل نے روسی گیس کی خریداری میں تیزی سے کمی کا دعویٰ کیا ہے۔
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے اہلکار جوزپ بریل نے ایک انٹرویو میں دعویٰ کیا ہے کہ یوکرین کے ساتھ روس کی جنگ کے آغاز کے بعد سے یورپی یونین کے رکن ممالک کی طرف سے روسی گیس کی خریداری آدھی کر دی گئی ہے۔
خبر رساں ایجنسی TASS کے مطابق برسلز کے اس سینیئر اہلکار نے جرمنی کے ڈوئچے ویلے چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ یوکرین میں جنگ شروع ہونے سے قبل یورپی یونین کے رکن ممالک کی طرف سے روسی گیس کی خریداری تقریباً 40 فیصد تھی۔
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے اہلکار کے مطابق اب یورپی یونین کے رکن ممالک کی طرف سے 40 فیصد گیس کی خریداری کم ہو کر 20 فیصد ہو گئی ہے۔
جوزپ بریل نے یقیناً اعلان کیا کہ راتوں رات یورپی یونین کے رکن ممالک میں روس سے گیس کی خریداری کو مکمل طور پر روکنا ممکن نہیں ہے۔
اس سینئر اہلکار کا یہ تبصرہ اس تناظر میں کیا گیا ہے کہ یورپی یونین کی طرف سے روس کے خلاف سخت پابندیاں لگانے کے حوالے سے امریکہ کے موقف کی حمایت خاص طور پر توانائی کے شعبے میں یورپی یونین کے رکن ممالک کے درمیان کئی تقسیم اور اختلافات پیدا ہو گئے ہیں۔
ہنگری روس کی پابندیوں کے خلاف ممالک میں سے ایک ہے۔ یورپی یونین کے اس رکن ملک کے وزیر اعظم وکٹر اوربان نے حال ہی میں کہا تھا کہ ان کا ملک روس سے 700 ملین کیوبک میٹر اضافی گیس خریدنے کے لیے بات چیت کر رہا ہے اور یہ معاہدہ موسم گرما میں طے پا سکتا ہے۔