سچ خبریں: روسی صدر کا کہنا ہے کہ ماسکو، مغرب کے برعکس، جو صرف اپنے مفادات کے بارے میں سوچتا ہے، یوکرین کی صورت حال کے پرامن حل کے لیے راستے تلاش کرنے کے لیے تیار ہے۔
ٹاس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ مغربی ممالک ہمیشہ بین الاقوامی جنگوں میں اپنے مفادات کے حصول کے لیے کام کرتے ہیں، کہا کہ ماسکو یوکرین کے بحران کے پرامن حل تلاش کرنے کے لیے تیار ہے۔
یہ بھی پڑھیں: دیکھنا ہے زور کتنا بازوے قاتل میں ہے: پیوٹن
پیوٹن نے افریقی ممالک کے رہنماؤں سے ملاقات کے دوران کہا کہ کیا وہ بھول گئے ہیں کہ انہوں نے سوڈان کو تباہ کیا؟ کیا وہ بھول گئے ہیں کہ انہوں نے شام میں کیا کیا؟ وہ صرف بین الاقوامی قوانین کے نعرے لگاتے ہیں جبکہ وہ عمل میں وہ اسے دوسرے کے خلاف آلے کے طور پر استعمال کرتے ہیں جسے اس وقت روس کے خلاف استعمال کر رہے ہیں۔
انہوں نے تاکید کی کہ انہیں کچھ حاصل نہیں ،یہ ایک بنیادی اصول ہے، اگر وہ اقوام متحدہ کے چارٹر اور دیگر بین الاقوامی قوانین پر عمل کرنا چاہتے ہیں تو انہیں پہلے خود ان اصولوں پر عمل کرنا ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ تاہم اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم جنگوں کا پرامن حل نہیں چاہتے یا تلاش نہیں کرتے۔
افریقی ممالک کے رہنماؤں کو مخاطب کرتے ہوئے پوٹن نے کہا کہ آپ کا نقطہ نظر، آپ کی سوچ، سب یوکرین میں جنگ کے لیے چینی امن منصوبے کی عکاسی کرتی ہے، جو فروری میں تجویز کیا گیا تھا۔
انہوں نے اس بات کو یاد کرتے ہوئے کہ یوکرینی حکام نے روس کے ساتھ مذاکرات پر پابندی کے قانون کا مسودہ تیار کیا ہے اور اس کی منظوری دی ہے، واضح کیا کہ ہم نے اپنی طرف سے کبھی بھی مذاکرات کو مسترد نہیں کیا اور ہمیشہ کہا ہے کہ ہم مزید بات چیت کے لیے تیار ہیں، روس نے ہمیشہ عوامی سطح پر مذاکرات کے لیے اپنی تیاری کا اعلان کیا ہے۔
روسی فیڈریشن کے صدر نے یہ بھی یاد دلایا کہ امن معاہدے کے مسودے پر بہترین طریقے سے بات چیت کی گئی تھی، پیوٹن نے مزید کہا کہ انہوں نے حتمی معاہدے پر دستخط کرنے کے لیے حالات پیدا کرنے کے لیے ہم سے اپنی افواج کو واپس بلانے کو کہا لیکن جب ہم نے کیف کے مضافات سے اپنی فوج واپس بلائی تو یوکرین کے حکام نے تمام سابقہ معاہدوں اور وعدوں کی خلاف ورزی کی۔
پیوٹن نے زور دے کر کہا کہ اس لیے مجھے یقین ہے کہ گیند مکمل طور پر ان کے ہاتھ میں ہے،میں آپ کو اس کی تفصیلات نہیں بتاؤں گا کہ ہم نے ابھی کیا بات چیت کی ہے کیونکہ یہ کرنا صحیح کام نہیں ہے۔
مزید پڑھیں: زیلنسکی یہودیوں کے لیے باعث رسوائی ہے: پیوٹن
انہوں نے کہا کہ لیکن سب جانتے ہیں اور ہم بخوبی جانتے ہیں کہ کیف نے اپنی آزادی سوویت یونین کے خاتمے کے دوران حاصل کی تھی، جس کی بنیاد اعلانِ آزادی ہے، اور یہ اعلان واضح طور پر اس شرط کے ساتھ ہے کہ یوکرین ایک غیر جانبدار ملک ہے۔
آخر میں انہوں نے مزید کہا کہ یہ مسئلہ ہمارے لیے بنیادی اہمیت کا حامل ہے، ہمیں سمجھ نہیں آتی کہ مغرب نے یوکرین کو نیٹو میں شامل کرنا کا سوچا کیسے؟! جبکہ یہ کاروائی کو روس کے مفادات کے لیے بنیادی خطرہ ہے