سچ خبریں:امریکی حکام اور اس ملک کا میڈیا بارہا گزشتہ دنوں میں روس کی طرف سے ایٹمی حملے کے امکان کے بارے میں خبردار کرچکا ہے۔
ان دنوں مغرب کا مین اسٹریم میڈیا یوکرین کی جنگ میں روس کی جانب جوہری جنگ شروع کرنے کے امکان کے بارے میں ماحول بناتا نظر آرہا ہے خاص طور پر روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی تقریر کے بعد جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ماسکو اپنی سرزمین کے تحفظ کے لیے اپنے تمام آلات استعمال کرے گاہے۔
یاد رہے کہ پیوٹن کی تقریر کے بعد امریکی صدر جوبائیڈن نے گزشتہ ہفتے مغربی میڈیا اور تھنک ٹینکس کی جانب سے پھیلائی جانے والی افواہوں کا سہارہ لیتے ہوئے کہا کہ اس وقت ماسکو کی پالیسیوں نے 1962 میں کیوبا کے میزائل بحران کے بعد سے سب سے زیادہ جوہری تباہی کا امکان پیدا کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ اگرچہ مغربی ممالک جو یوکرین کے اہم اتحادی ہیں ان میں سے بیشتر کے پاس جوہری ہتھیار موجود ہیں لیکن مغربی میڈیا کی تمام رپورٹس اور تبصروں میں یہ بہانہ کیا جاتا ہے کہ یوکرین کی جنگ میں میدان میں شکست اور روسی رہنماؤں کا پاگل پن کا مزاج جوہری ہتھیاروں کا سہارا لینے کا سبب بن سکتے ہیں، دوسری جانب وہ ایٹمی جنگ کو اس قدر قریب دکھائی رہے ہیں کہ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی نے ہفتے کے روز بی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے نیٹو کے رکن ممالک سے کہا کہ وہ روس کے خلاف پہلے ہی جوہری حملہ کریں۔
قابل ذکر ہے کہ زیلنسکی نے بعد میں دعویٰ کیا کہ ان کے الفاظ کا غلط ترجمہ کیا گیا ہے اور انہوں نے قبل از وقت پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ کیا تھا، تاہم ان کے انٹرویو نے ان افواہوں کو ہوا دی کہ جوہری تصادم کا خطرہ سنگین ہے۔