سچ خبریں:متحدہ عرب امارات کے نمائندے نے عالمی عدالت انصاف میں فلسطینی اراضی پر اسرائیلی قبضے کے تیسرے اجلاس میں کہا کہ تل ابیب فلسطینیوں کو اجتماعی سزا دے رہا ہے۔
اس ملاقات میں متحدہ عرب امارات کے نمائندے نے کہا کہ بین الاقوامی قوانین کے مطابق غزہ کی پٹی کو ایک مقبوضہ علاقہ تصور کیا جاتا ہے۔ غزہ کی پٹی پر اسرائیل کے اندھا دھند حملوں میں بڑے پیمانے پر شہری ہلاکتیں ہوئی ہیں اور گھروں، اسکولوں اور اسپتالوں کی وسیع پیمانے پر تباہی ہوئی ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اسرائیل نے چوتھے جنیوا کنونشن کے آرٹیکل 33 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے فلسطینی عوام کو اجتماعی سزا دینے کی پالیسی اختیار کی ہے۔ اسرائیل نے متعدد بار انخلاء کے احکامات جاری کیے ہیں، جن کا مقصد چوتھے جنیوا کنونشن کے آرٹیکل 49 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے فلسطینیوں کو زبردستی نقل مکانی کرنا ہے۔
متحدہ عرب امارات کے نمائندے نے مزید کہا کہ اسرائیل نے چوتھے جنیوا کنونشن کے آرٹیکل 55 کی بھی خلاف ورزی کی ہے اور غزہ کے عوام کو خوراک اور ادویات فراہم کرنے کے اپنے فرض سے غفلت برتی ہے۔ اسرائیل نے چوتھے جنیوا کنونشن کے آرٹیکل 16 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے زخمیوں اور بیماروں کو تحفظ فراہم نہیں کیا ہے۔
عالمی عدالت انصاف کے عوامی اجلاس کا دوسرا دن گزشتہ روز قبضے سے نمٹنے کے لیے منعقد ہوا۔ دوسرے روز بھی مختلف ممالک کے نمائندوں نے فلسطینی عوام کے خلاف صیہونیوں کے وحشیانہ جرائم کی مذمت کرتے ہوئے فلسطینیوں کی سرزمین پر اسرائیل کا غاصبانہ قبضہ ختم کرنے پر زور دیا۔
کل صبح ہونے والی اس ملاقات میں سعودی عرب کے نمائندے نے کہا کہ ہم غزہ کے خلاف اسرائیل کی جنگ کی مذمت کرتے ہیں اور ہزاروں بے گناہ لوگوں کو قتل کرنے اور انہیں ان کے گھروں اور زمین سے بے گھر کرنے کے کسی بھی جواز کو مسترد کرتے ہیں۔ کوئی بھی ملک فلسطینی اراضی پر اسرائیل کے قبضے کو جائز نہیں سمجھتا اور یہ اسرائیلی قبضے کے ناجائز ہونے کا منہ بولتا ثبوت ہے۔